تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

اوآئی سی اجلاس طالبان کیلئے ہورہا ہے،پاکستان کیلئے نہیں، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ او آئی سی اجلاس طالبان کیلیے ہورہا ہے پاکستان کیلیے نہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اوآئی سی اجلاس کیلئے آنےوالے ہمارے معزز مہمان ہیں، لیکن اگلے ہفتے اسلام آباد میں ہونیوالا او آئی سی اجلاس طالبان کیلئےہورہاہے،پاکستان کیلئےنہیں، عمران خان آپ افغانستان کے وزیرخارجہ بنے ہوئے ہو۔ اوآئی سی کانفرنس مسئلہ کشمیرپرنہیں بلائی گئی، اسلامی مماللک سے تعلقات ہم نےبنائے آپ نےبگاڑےہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان نےآئین توڑا ہے،پارلیمنٹ لاجزپر حملہ کیا، پھرسندھ ہاؤس پرحملہ کیا، یہ ہاراہواشخص ہے، بزدل شخص گالیاں دیتاہے، عمران خان آپ کےدن گنےجاچکےہیں، عمران خان اب آپ کے مزید جھوٹ نہیں چل سکتے، پاکستان کےعوام آپ کو ووٹ دینےکو تیار نہیں، عمران خان آپ کو کرپشن کا حساب دینا ہوگا۔

انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان تم نے ملک کی خارجہ پالیسی کونقصان پہنچایا ہے، عمران خان کوکشمیرکا سودا کرنےکیلئے پلانٹ کیا گیا، عمران خان تم بیرونی قوتوں کےایجنٹ ہو، عمران خان تم بھارت کی خارجہ پالیسی اپنا رہے ہو، تمہیں مودی کی مہم کیلئے ٹاسک دیا گیا، تمہیں ٹاسک دیا گیا سی پیک کو کرپٹ منصوبےکے طور پرعوام کے سامنے پیش کرو، پاکستان کی معیشت کو کمزور کرو،ملک کی معاشی خودمختاری پر حملہ کرو، یورپ کے ساتھ تعلقات خراب کرو۔

پی پی چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان اور اسپیکر نےآئین پاکستان کو توڑا ہے، اسپیکر نےریکوزیشن کے14دن بعد بھی اجلاس نہیں بلایا، آئین کہتا ہے14 دنوں کےاندراجلاس بلایا جاتا ہے، عدم اعتماد کے پیش ہوتے ہی 7دن بعد ووٹنگ ہوتی ہے، بینظیر کیخلاف 7دنوں کے اندرعدم اعتماد پرووٹنگ ہوئی تھی، آپ اجلاس پہلےبلاسکتےتھےلیکن توسیع نہیں دےسکتےتھے،عمران خان کو پہلے دن سےشکست نظر آرہی ہے، بزدل کپتان تحریک عدم اعتمادسے بھاگ رہا ہے، جواعتماد جیتنے والا ہوتا ہےوہ میدان سے نہیں بھاگتا، عمران خان کی کوشش ہے کسی طرح جمہوری عمل سے بھاگ جائے۔

بلاول نے کہا کہ ریاست مدینہ کےنام پرآپ نےکیا کیا تباہی کی ہے؟ کیا ریاست مدینہ اجازت دیتا ہے کہ وزیراعظم اوراس کا وزیرایسی زبان استعمال کرے جیسی کہ آپ کرتے ہو؟ کیا ریاست مدینہ اجازت دیتا ہے مخافین کی خواتین کو نشانہ بنائیں؟ ریاست مدینہ کانام لیکرحکومت نےکیا کیا حرکتیں کیں، عمران خان کی مذہب کارڈ کو استعمال کرنے کی ناکام کوشش ہے، وزیراعظم تقاریرمیں ریاست مدینہ کانام لینےکے بعد گالیاں دیتے ہیں، عوام کامطالبہ ہےعمران خان ریاست مدینہ کا نام لینا بند کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام ہراس شخص سےنفرت کرتےہیں جوآپ کےسہولت کارتھے، جو آپ کےخلاف کھڑےہوں گےان کےنام سنہری حروف میں لکھےجائیں گے، ساڑھے3سال میں اپوزیشن کےخلاف کرپشن کاایک کیس ثابت نہیں ہوا،ہمت ہے تو آؤ اور پارلیمان میں ہمارامقابلہ کرو، ہماری جماعت کی تین نسلوں کیلیے جدوجہد ہے، عمران خان کوملک کی قسمت کےساتھ نہیں کھیلنےدیں گے، آپ یہ مت سمجھوکہہ آپ بھٹوبن سکتےہو،نقل کیلئےبھی عقل چاہیے، بھٹونےغریب عوام کیلئے جدوجہد کی تھی۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ پی ٹی آئی کےلوگ اورسوشل میڈیا ٹیم ادارےکونشانہ بنارہےہیں، ادارے کو نشانہ بناکراشتعال دلایا جارہا ہے جس کی مذمت کرتےہیں، عمران خان نےابھی تک نیوٹرل کوجانورکہنےوالےبیان پرمعافی نہیں مانگی، یہ کوشش کررہےہیں کہ ادارےنیوٹرل نہ رہیں، اس ساری مہم کےخلاف نوٹس لینا چاہیے، آئی ایس پی آر،اعلیٰ عدالتیں اس طرح کےپروپیگنڈےکانوٹس لیں، حکومت کےاس پروپیگنڈے کو کامیاب نہیں ہونےدیں گے، حکومت کی کوشش ہےآئینی بحران پیداہوا، کسی کوملک میں آئینی بحران پیداکرنےدینےکی اجازت نہیں دی جائےگی، ہم چاہتےہیں ہرادارہ اپنی آئینی حدود میں رہ کرکام کرے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سندھ ہاؤس پرحملہ وفاق پرحملہ ہے اور یہ حملہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے ، عمران خان آپ ایک ہفتے بعد بنی گالہ کا تحفظ کیسے کریں گے، قومی اسمبلی کااجلاس بروقت نہ بلانےکےاقدام کوعدالتوں میں لیکرجائیں گے، یہ جس دن بھی اجلاس بلائیں گے ان کوشکست دیں گے، اسپیکرسےمتعلق جو فیصلہ متحدہ اپوزیشن کاہوگااس کاساتھ دیں گے، عدالتیں اس حکومت کےغیرآئینی کام کی حمایت نہیں کریں گی، امیدہےسپریم کورٹ سیاسی نہیں قانونی کام کرے گی۔

Comments

- Advertisement -