تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

شادی کی عمر 18 سال رکھنے والے انڈونیشیا اور ترکی کیا مسلمان نہیں؟ بلاول بھٹو

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ سندھ میں قانون نے بالغ شخص کو 10 سال کی لڑکی سے شادی سے روک دیا۔ عرب امارات، انڈونیشیا اور ترکی میں بھی شادی کی عمر 18 سال ہے۔ کیا یہ مسلمان ممالک نہیں؟

تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ عرب امارات، انڈونیشیا اور ترکی میں شادی کی عمر 18 سال ہے۔ کیا یہ مسلمان ممالک نہیں؟

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سندھ میں جہاں شادی کی عمر کی کم سے کم حد 18 سال ہے، ہم نے دیکھا کہ کس طرح سندھ میں قانون نے بالغ شخص کو 10 سال کی لڑکی سے شادی سے روک دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر 20 منٹ میں کم عمری میں حاملہ ہونے والی ایک لڑکی موت کا شکار ہوجاتی ہے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل قومی اسمبلی میں کم عمری کی شادی کا ترمیمی بل پیش کیا گیا تھا جس کے بعد تحریک انصاف کے وفاقی وزرا بل کی حمایت اور مخالفت میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے تھے۔

وزیر مذہبی امور نورالحق قادری، وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان اور وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے بل کی مخالفت کی جب کہ شیریں مزاری نے حمایت کی۔

قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نے حمایت اور مخالفت کا ملا جلا رجحان دیکھ کر بل پر ووٹنگ کروا دی جس پر بل کے حق میں 72 اور مخالفت میں 50 ارکان نے ووٹ دیے۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ فرد واحد کو اسلام کے فیصلے کرنے کا اختیار نہیں، اس سلسلے میں قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ سپریم ہے، وہ فیصلہ کر سکتی ہے۔ شادی کے لیے 18 سال کی عمر کا تعین ترکی اور بنگلہ دیش میں بھی ہے، ایسا ہی فتویٰ جامع الازہر نے بھی دیا، کیا وہ خلاف اسلام تھا؟

قومی اسمبلی کی جانب سے ترمیمی بل قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھیج دیا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -