اسلام آباد : جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کردی ، جس میں جےآئی ٹی کی تشکیل،حساس اداروں کے ممبران کی شمولیت پر اعتراضات اور سپریم کورٹ کے صوابدیدی اختیار پر بھی سوال اٹھاگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کردی، درخواست میں جے آئی ٹی کی تشکیل،حساس اداروں کے ممبران کی شمولیت پر اعتراضات اور سپریم کورٹ کے صوابدیدی اختیارپر بھی سوال اٹھایا گیا ہے۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے7 جنوری کو جےآئی ٹی رپورٹ سےنام نکالنے کا حکم دیا، تحریری فیصلے میں نام جےآئی ٹی رپورٹ سے نکالنے کا کوئی ذکر نہیں، سپریم کورٹ اپنے صوابدیدی اختیار کے پیرا میٹرز طے کرے، طےکیا جائےکس نوعیت میں صوابدیدی اختیار کا استعمال ہوسکتا ہے۔
جےآئی ٹی کی تشکیل میں میری کوئی رضا مندی شامل نہیں تھی، سپریم کورٹ اپنے صوابدیدی اختیار کے پیرا میٹرز طے کرے، اپیل
نظرثانی اپیل میں کہا گیا جےآئی ٹی کی تشکیل میں میری کوئی رضا مندی شامل نہیں تھی، جے آئی ٹی میں حساس اداروں کے ممبران کا کیا تعلق ہے، ریکارڈ کے مطابق یہ مقدمہ نیب کا نہیں بینکنگ کورٹ کا ہے۔
بلاول بھٹو نے اپیل میں استدعا کی سپریم کورٹ7جنوری کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔
اس سے قبل سندھ حکومت نے جعلی بینک اکائونٹس کیس میں نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس اسلام آبادمنتقل نہ کیاجائے، مزیدانکوائری اسلام آباد میں کرنے سے انتظامی مسائل ہوں گے،انکوائری کراچی میں ہی کی جائے۔
مزید پڑھیں : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، سندھ حکومت نےسپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائرکر دی
گذشتہ روز چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق نیب کی مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئیں تھیں، چیئرمین نیب جاوید اقبال نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کرنے اور تمام تر توانائیاں استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی۔
یاد رہے 28 جنوری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی ۔
جس میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا، قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔
مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا
واضح رہے 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام جے آئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔
خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔
رپورٹ میں بتایاگیا جے آئی ٹی نے 924 افراد کے 11500 اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی، جن کا کیس سے گہرا تعلق ہے، مقدمے میں گرفتار ملزم حسین لوائی نے 11 مرحومین کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے، اومنی گروپ کے اکاؤنٹس میں 22.72بلین کی ٹرانزکشنز ہوئیں، زرداری خاندان ان جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اخراجات کے لیے رقم حاصل کرتا رہا، فریال تالپور کے کراچی گھر پر3.58ملین روپے خرچ کیے گئے، زرداری ہاؤس نواب شاہ کے لیے 8لاکھ 90ہزار کا سیمنٹ منگوایا گیا۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلاول ہاؤس کے یوٹیلیٹی بلز پر1.58ملین روپے خرچ ہوئے، بلاول ہاؤس کے روزانہ کھانے پینے کی مد میں4.14ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ زرداری گروپ نے148ملین روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس سے نکلوائی تھی، زرداری خاندان نے اومنی ایئر کرافٹ پر110سفر کیے، جس پر8.95 ملین روپے خرچ آیا، زرداری نے اپنے وکیل کو2.3ملین کی فیس جعلی اکاؤنٹ سے ادا کی۔