تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

بلقیس بانو زیادتی کیس : بھارتی عدالت کے فیصلے کے بعد مسلمانوں میں خوف وہراس

احمد آباد : بلقیس بانو زیادتی کیس میں بھارتی عدالت کی جانب سے مجرمان کی رہائی کے فیصلے کے بعد گودھرا کے گاؤں میں رہنے والے مسلمان خوف و دہشت سے نقل مکانی کر گئے ہیں۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی گجرات کے گودھرا سے تقریباً 100 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع بلقیس بانو کے گاؤں رندھیک پور کے مسلمان سکیورٹی خدشات اور خوف و دہشت کی وجہ سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ فی الحال گاؤں والے جمعیت علماء ہند کی کالونی رحیم آباد ضلع دھود میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

بھارتی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق اب تک تقریباً 80 خاندان گاؤں چھوڑ کر جاچکے ہیں، کچھ ہی لوگ یہاں مقیم ہیں۔ پورے گاؤں میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔ گھروں میں تالے لگے ہوئے ہیں۔

رندھیک پور گاؤں سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے میڈیا کو بتایا کہ جنسی زیادتی اور قتل کے جرم میں عمر قید کے سزا کاٹنے والے 11 قیدیوں کی رہائی کے بعد سکیورٹی خدشات کی وجہ سے یہاں کے مسلمان گاؤں چھوڑ کر جارہے ہیں۔

اس سلسلے میں جمعیت علمائے ہند گجرات کے جنرل سیکریٹری نثار احمد انصاری نے کہا کہ رندھیک پور میں رہنے والے یومیہ مزدوروں کرکے زندگی گزر بسر کرتے تھے، وہ اپنا دھندھدہ کاروبار چھوڑ کر باریہ، گودھرا میں پناہ لیے ہوئے ہیں باریہ میں جمعیت علمائے ہند رحیم آباد میں ایک کالونی میں لوگ جا کر رہ رہے ہیں ان کے ایک مہینے کے کھانے پینے اور راشن کا انتظام ہم نے کردیا ہے لیکن کب تک یہ لوگ ڈر کے ماحول میں رہیں گے۔

یاد رہے کہ سال2002 کے گجرات فسادات میں 1 ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر تعداد مسلمانوں کی تھی، بڑے پیمانے پر ہونے والے پُرتشدد واقعات میں بلقیس بانو کا کیس سب سے زیادہ ہولناک تھا۔

بلقیس بانو کو 3 مارچ 2002 کوبھارتی ریاست گجرات میں فسادات کے دوران گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا، وہ اس وقت 19 سال کی اور حاملہ تھیں۔

ایک مہینے تک جاری رہنے والے فسادات اس وقت شروع ہوئے تھے جب ہندو زائرین کو لے جانے والی ٹرین میں آگ لگی تھی، جس پر ہندؤوں نے مسلمانوں پر آگ لگانے کا الزام لگایا تھا، مسلمانوں نے کہا تھا کہ ٹرین پر حملہ سازش کا حصہ ہے تاکہ ان کی برادری کو ٹارگٹ کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں : بلقیس بانو کیس کے مجرمان کی سزا میں رعایت کیخلاف درخواست دائر

قبل ازیں، متاثرہ خاتون بلقیس بانو کے شوہر یعقوب رسول نے بتایا کہ ہمیں حکومت نے اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی تھی کہ مجرموں نے معافی کی درخواست کب کی اور کس فیصلے کے بعد ریاستی حکومت نے اس پر غور کیا، اس فیصلے کی وجہ سے انصاف پر ہمارا اعتماد متزلزل ہوا ہے۔

Comments

- Advertisement -