تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

مینیا (Mania) کیا ہے؟

بائیپولر افیکٹو ڈس آرڈر وہ بیماری ہے جس کا تعلق ہمارے موڈ اور دماغی حالت سے ہے۔ اس بیماری میں مختلف اوقات میں انسان مختلف کیفیات کا شکار ہوسکتا ہے جس میں‌ سے ایک مینیا (Mania) بھی ہے۔

کبھی کبھی ہم سب بہت زیادہ خوشی اور مسرت محسوس کرتے ہیں اور مختلف شکلوں‌ میں‌ اس کا اظہار بھی کرتے ہیں، لیکن اس کی کوئی وجہ، سبب ضرور ہوتا ہے، لیکن جب ایسا بے سبب ہو اور خوشی و مسرت کے حد سے زیادہ اظہار کی کوئی بڑی یا معقول وجہ نظر نہ آرہی ہو تو یہ دماغی مسئلہ ہوسکتا ہے۔

اکثر ہم خود کو بہت زیادہ توانا پاتے ہیں‌ اور ذہن میں نئے نئے خیالات جنم لینے لگتے ہیں،‌ ہم طرح طرح کے منصوبے بناتے ہیں جن پر عمل کرنا تقریبا ناممکن ہوتا ہے اور یہ سلسلہ طول پکڑ جائے یا حد سے بڑھ جائے تو اسے بیماری تصور کیا جائے گا۔

بائیپولر افیکٹو ڈس آرڈر کی وہ حالت جسے مینیا کہا جاتا ہے، اگر معمولی اور غیرمستقل ہو تو اسے کسی سطح پر نظر انداز بھی کیا جاسکتا ہے، لیکن یہ علامات شدت اختیار کر جائیں‌ تو ایسے فرد کو علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

مینیا (Mania) کی علامات یہ ہیں:

● بغیر کسی ٹھوس اور معقول وجہ کے حد سے زیادہ گرم جوشی اور بات بات پر خوشی کا اظہار کرنا۔

● اکثر اوقات زیادہ چڑچڑے ہو جانا۔

● خود کو کوئی بہت بڑی ہستی اور اہم شخصیت خیال کرنا۔

● خود کو طاقت وَر اور زیادہ توانا محسوس کرنا۔

● بہت تیزی سے حرکت کرنا یا ہر کام تیزی سے انجام دینا جب کہ اس کی کوئی ضرورت بھی نہ ہو، اسی طرح اونچی آواز میں اور بہت زیادہ بولنا۔

● بہت کم نیند محسوس کرنا اور دنوں‌ تک نیند نہ ہونے یا بہت کم نیند لینے کے باوجود مزید سونے کی خواہش نہ ہونا اور کسی قسم کی تھکن محسوس نہ ہونا۔

● ایسے بڑے بڑے منصوبے بنانا جن پر کام کرنا ممکن نہ ہو۔

● معمول کے مقابلے میں بہت زیادہ اکثر خریداری وغیرہ پر پیسے خرچ کرنا۔

بائیپولر افیکٹو ڈس آرڈر کے اس مرحلے میں اکثر انسان اپنے اندر تبدیلیوں‌ اور ان کیفیات کو سمجھ ہی نہیں‌ پاتا، لیکن اس کے قریبی لوگ ضرور ان تبدیلیوں‌ کو جان لیتے ہیں۔ تاہم ان کے لیے ایسے مریض کو سمجھانا اور اسے علاج پر آمادہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ یہ کیفیت کچھ عرصے میں‌ خود ختم بھی ہوسکتی ہے، لیکن ایسا نہ ہو تو ماہر معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔ اس قسم کے امراض‌ اگر شدت اختیار کرلیں‌ تو معمولاتِ زندگی کو بری طرح‌ متاثر کرتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -