تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

قومی اسمبلی اجلاس میں بلاول اور شاہ محمود کے درمیان لفظی جنگ

اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان تندوتیز جملوں کا تبادلہ ہوا، دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے پر الزامات بھی عائد کئے۔

تفصیلات کے مطابق اس معاملے کا آغاز اس وقت ہوا جب اسپیکر قومی اسمبلی نے شاہ محمود قریشی کو ایوان میں بات کرنے کا موقع دیا، جس پر بلاول بھٹو نے اسے  قواعد کے خلاف قرار دیا اور اسمبلی ہال سے اٹھ کر چلے گئے۔

بلاول بھٹو کو ایوان سے جاتا دیکھ کر وزیر خارجہ نے کہا کہ بلاول صاحب اٹھ کر کیوں چلے گئے؟ میں آپ کو چیلنج دیتا ہوں کہ ایوان میں آئیں اور میری بات سنیں، شاہ محمود قریشی کے چیلنج پر  بلاول بھٹو واپس پارلیمنٹ میں آئے۔

بلاول بھٹو کے ایوان پر آتے ہی شاہ محمود قریشی نے ان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو بتائیں کس پارلیمانی روایت کی بات کرتے ہیں؟، یہاں آپ ہمارے سامنے جمہوریت کا راگ الاپتے ہیں جبکہ سندھ میں پی اے سی میں اپوزیشن لیڈر کو چیئرمین نہیں بنایا گیا حالانکہ چارٹرآف ڈیمو کریسی میں لکھا ہے کہ پی اے سی کا چیئرمین اپوزیشن لیڈرہوگا۔

شاہ محمود نے بلاول بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی رول اور روایات کی بات ہورہی ہےکیا یہ روایات ہیں؟،پھر آپ کہتےہیں کہ میں اس بجٹ کوچیلنج کرتاہوں پوچھتاہوں کس بنیادپر؟ کونسی پارلیمانی روایت تھی جب اپوزیشن لیڈر فنانس بل میں حاضرہی نہ ہو، اگرآپ بولنےنہیں دینگےتو وہی روایات آپ قائم کررہےہیں،

وزیر خارجہ نے بلاول بھٹو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بتائیں کہ خاموش کیوں بیٹھےہیں؟ روایات کی بات کررہےہیں روایات تو یہ ہوتی ہیں کہ آئیے مل کر طے کرتے ہیں آپ ہمیں بات کرنے دیں ہم آپ کو سنیں گے، اگر آپ شور شرابے سے دبا دیں گے تو یہ نہیں ہوگا، ہاؤس کےماحول کوبگاڑنےکی ابتدا اپوزیشن نے کی، عمران خان کو تقریر کرنے بات کرنے دیتے تو یہ نوبت نہ آتی، کان کھول کر سن لیں عمران خان نہیں بولے گا تو بلاول اور شہبازبھی نہیں بولیں گے، میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو نہیں چلے گا۔

اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نےمیرا نام نہیں لیا ان کو جواب دوں گا، ابھی ملتان کے رکن کو جتنا ہم جانتے ہیں اتنا تو آپ بھی نہیں جانتے، خان صاحب نہیں سمجھ پائیں گے کہ شاہ محمود قریشی کیا چیز ہیں؟ عمران صاحب اس شخص کو پہچانے، میں بچپن سے دیکھتا آرہاہوں۔

بلاول بھٹو نے وزیر خارجہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اس نے اس پارٹی پرتنقید کی جس نےاسے وزیرخارجہ بنایا،صدرپنجاب بنایا، وزارت بچانےکیلئےاس فاضل ممبر کو "اگلی باری پھر زرداری” کا نعرہ لگاتےدیکھا ہے، آپ دیکھیں یہ آپ کے وزیراعظم کیساتھ کیا کرتا ہے؟ یہ وہ وزیرخارجہ ہےجو کشمیر کےسودے میں ملوث ہے، یہ فاضل ممبر اس جماعت اور وزیراعظم کیلئےخطرہ بننے والا ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ وزیراعظم کو کہتا ہوں حساس ادارے کو کہیں شاہ محمود قریشی کا فون ٹیپ کریں، گیلانی حکومت میں شاہ محمود قریشی دوسرے ملکوں کو فون کرتاتھا مجھے وزیراعظم بناؤ، یہ ہمارا فارن منسٹر دنیا میں کمپین کرتا تھایہی وجہ تھی کہ اس کو فارغ کیا گیا۔

بلاول بھٹو کے الزامات پر وزیر خارجہ نے بھی جارحانہ انداز اپنایا اور کہا کہ پیپلزپارٹی کے قائد نےکہا یہ مجھے اچھی طرح جانتے ہیں، میں بھی ان کو جانتا تھا جب یہ اتنے چھوٹے سے تھے، میں ان کو بھی جانتا ہوں اور ان کے بابا کو بھی جانتاہوں، لکھی ہوئی دو چار پرچیاں بچے کو پکڑا دیتے ہیں، اس بچے کا چابی سے سوئچ آن سوئچ آف ہوجاتاہے، ابھی کچھ وقت لگےگا بچہ کچھ وقت لگےگا۔

شاہ محمود کا کہنا تھا کہ کیابات کررہےبچہ پریشان ہوگیا، میں بچے کی پریشانی میں مزید اضافہ نہیں کروں گا جانےدیتا ہوں، مجھے نہیں معلوم تھا کہ میری ایک تقریر سے بلاول اتنا پریشان ہوجائیگا۔

Comments

- Advertisement -