تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

مقبوضہ وادی میں یوم سیاہ، چنار جل رہے ہیں، وادی سسک رہی ہے

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور پابندیوں کا آج 128 واں دن ہے، بھارتی فوج کے مظالم کے آگے وادی سسک رہی ہے، چنار جل رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی آواز پر آج مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ منایا جا رہا ہے، دوسری طرف دنیا پھر میں آج انسانی حقوق کا دن ہے، ترقی یافتہ کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر دنیا میں بھی انسان کے بنیادی حقوق پر لمبی تقریریں کی جائیں گی، واک منعقد کیے جائیں گے۔

آج بھی اقوام متحدہ کے ساتھ دنیا کے طاقت ور ممالک انسانی حقوق کا نعرہ بلند کر کے جموں و کشمیر میں گرتی لاشوں، لٹتی عزتوں، بہتے خون اور گونجتی معصوم چیخوں پر سے آنکھیں اور کان بند کر کے اگلے دن میں داخل ہوں گے۔

تازہ ترین:  عالمی قوانین کے رکھوالے بھارت کے غاصبانہ قبضے کا نوٹس لیں: عمران خان

ادھر مقبوضہ کشمیر کرفیو اور لاک ڈاؤن کے 128 ویں روز میں داخل ہو گیا ہے، پوری وادی میں انسان سسک رہے ہیں، اور بلند چنار جل رہے ہیں، دنیا بھر کے کشمیری انسانی حقوق کے عالمی دن پر یوم سیاہ منا رہے ہیں، کشمیر میڈیا سروس کا کہنا ہے کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے، سکھ تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

تازہ ترین:  آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

کے ایم ایس کے مطابق مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ، موبائل سروس مسلسل تعطل کا شکار ہیں، وادی میں کاروبار، تعلیمی ادارے، ٹرانسپورٹ بھی بند پڑے ہوئے ہیں، میر واعظ عمر فاروق، علی گیلانی، یاسین ملک سمیت حریت رہنما 5 اگست سے نظر بند اور قید کیے جا چکے ہیں۔

عالمی یوم انسانی حقوق کے موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھی خصوصی پیغام میں دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی قوانین کے رکھوالے بھارت کے غاصبانہ قبضے کا نوٹس لیں، کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جانے کا سلسلہ رکوایا جائے۔

Comments

- Advertisement -