تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

سالگرہ کے کیک پر موم بتیاں جلانے کا حیرت انگیز نقصان

سالگرہ پر کیک کاٹنا اور اسے قبل اس پر موم بتیاں جلا کر بجھانا ایک عام عمل ہے جو دنیا کا ہر شخص انجام دیتا ہے۔ لیکن اس عام عادت کا ایک نقصان سن کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق موم بتیاں بجھانے کا عمل کیک کو جراثیموں کی بے تحاشہ مقدار سے آلودہ کردیتا ہے جس کے بعد انہیں کھانا یقیناً آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک عام بات ہے کہ جب ہم سانس کو پھونک کی صورت باہر خارج کرتے ہیں تو بے شمار جراثیم ہمارے منہ سے باہر آتے ہیں۔ یہ جراثیم دراصل ہمارے منہ میں ہی رہتے ہیں۔

ان کے مطابق کیک کی موم بتیوں پر پھونک مارنا کیک میں جراثیموں کی تعداد اور ان کی افزائش میں 4 گنا زیادہ اضافہ کردیتا ہے۔

تاہم ایک دوسرے ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق سالگرہ کی تقریبات کو خراب کرنے کا باعث ہرگز نہیں بننی چاہیئے۔

مزید پڑھیں: دفتر میں سالگرہ منانے کا نقصان

اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے منہ میں پائے جانے والے جراثیم اس قدر خطرناک نہیں ہوتے کہ جان لیوا بیماریوں کا باعث بن سکیں۔ اگر ایسا ہوتا تو سب سے پہلے ان جراثیموں کو اپنے منہ میں رکھنے والا شخص خطرناک بیماریوں کا شکار بنتا۔

اسی طرح کیک پر موم بتیاں بجھانے کا عمل کئی سالوں سے جاری ہے اور روزانہ دنیا میں کہیں نہ کہیں یہ عمل انجام دیا جاتا ہے۔ تاہم آج تک ایسا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا کہ اس آلودہ کیک کو کھانے کے باعث کسی شخص کو نقصان پہنچا۔

ماہرین کے مطابق اگر یہ عمل نقصان دہ ہوتا تو سب سے پہلے بچے اس کا نشانہ بنتے کیونکہ وہ کیک بہت شوق سے کھاتے ہیں اور ان کا مدافعتی نظام نسبتاً کمزور ہوتا ہے لہٰذا وہ فوراً ان جراثیموں کی زد میں آسکتے تھے۔

تاہم آج تک ایسا کوئی واقعہ سننے میں نہیں آیا۔

ماہرین کے مطابق یہ تحقیق صحت سے متعلق آئندہ کی جانے والی تحقیقوں کے لیے مددگار ثابت ہوگی۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -