تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

دنیاکا سب سے وزنی نیلا ڈائمنڈ 57 ملین ڈالر میں فروخت

جنیوا: کان کنی کے ٹائیکون "فلپ اوپن ہیمر” کی زیرِ ملکیت اب تک کے سب سے وزنی،قیمتی اور مہارت سے تراشے ہوئے "شاندار نیلے ڈائمنڈ” کو ریکارڈ قیمت 57 ملین ڈالر میں نیلام کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق فلپ اوپن ہیمر جو کان کنی کی دنیا کے ٹائیکون سمجھے جاتے ہیں 1995 میں انتقال کر گئے تھے،اُن کے انتقال کے بعد ان کے زیر ملکیت نایاب و کمیاب اور اب تک نکالے گئے سب سے بڑے و وزنی شفاف و چمکدار نیلے رنگ کے ہیرے کو نیلام کردیا گیا،ہیرہ 15 قیرات کا تھا۔

محض 20 منٹ میں دنیا کےمہنگا ترین، اور مہارت و صفائی سے تراشے گئے ہیرے کی نیلامی مکمل ہو گئی،نیلامی کے وقت ہال میں 500 سے زائد افراد موجود تھے۔

 نیلامی کی تقریب سے ماہرین نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ آج کی ہونے والی نیلامی میںممکنہ طور پر ہانگ کانگ کے ارب پتیکا ریکارڈ ٹوٹ جائے گا جس نے 48 ملین ڈالر کی مالیت کا کم یاب ہیرا خرید کر ریکارڈ قائم کیا تھا۔

اس سے قبل منفرد ’’فینسی پنک ڈائمنڈ‘‘ ہیرا 31 ملین ڈالر میں فروخت ہوا تھا،جس پر ہیرا فروخت کرنے والے ’’کورا انٹرنیشنل‘‘ کے صدر نے اطمینان ک اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ ایک قیمتی ہیرا خریدتے ہیں تو اس کی بھاری قیمت ادا کرتے ہیں مگر آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ جب آپ اسے فروخت کرنے جارہے ہوں گے کہ تو اس سے زیادہ کمائیں گے۔

حال میں نایاب ہیروں کی ریکارڈ قیمتوں میں فروخت سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ قیمتی ہیروں کو نہ صرف پسند کرتے ہیں بلکہ اس کے حصول کے لیے بھاری رقوم تک دینے کے لیے تیار رہتے ہیں، جس کے باعث یہ ’’انڈسٹری‘‘ تیزی سے ترقی کے منازل طے کر رہی ہے۔

اس موقع پر کان کنی سے منسلک ادارے اور قیمتی پتھروں کے تاجر، قیمتی پتھروں کی بڑھتی مقبولیت اور ان سے حاصل ہونے ریکارڈ قیمت پر مسرت کا اظہار کررہے تھے،جب کہ خریدار اپنے ذوق کی تسکین پر نہال نظر آرہے تھے۔

Comments

- Advertisement -