ڈیرہ اسمٰعیل خان: خیبرپختونخواہ کے شہر ڈیرہ اسمٰعیل خان اوردریا خان کو ملانے کے لئے کشتیوں کا حیرت انگیز پل استعمال ہوا کرتا تھا۔
سن 1980 میں حکومت نے اس مقام پر پکا پل بنادیا تھا اس سے قبل جب دریائے سندھ کا پاٹ کم ہو جاتا تھا تو ملاح کشتیوں کو ملا کے ایک قطارمیں کھڑا کردیتے تھے اورتختے جڑکر پل کا فرش بناتے تھے۔
تختے لگانے کے بعد اس پر مخصوص گھاس کی موٹی تہہ بچھا دی جاتی تھی اور مونج کی مضبوط رسیوں سے باندھ کے اس پرسارا دن پانی ڈالا جاتا تھا۔
کشتیوں کے بنے اس کے اوپر سے موٹرسائیکل اورکارکیا ہیوی ٹریفک بھی گزرجاتی تھی ،اس سے پل ہلتا تھا لیکن نہ تختہ کوئی ٹوٹ کے الگ ہوتا تھا اورنہ کوئی اپنی جگہ کشتی جگہ چھوڑتی تھی۔
ماہرڈرائیورہچکولے کھاتی مسافروں سے بھری بس کو بھی آہستہ اہستہ چلاتے پل پرسے گزارکے دریا پارپہنچا دیتے تھے۔
دریا میں طغیانی سے پہلے جب پل توڑدیا جاتا تھا تو دونوں کناروں کا رابطہ بھی ٹوٹ جاتا تھا اورمسافربعض اوقات چالیس پچاس میل دورجاکے کسی پکے پل پرسے دریا عبورکرتے تھے اورپھر اتنا ہی فاصلہ طے کرکے سامنے نظر آنے والے کنارے تک پہنچتے تھے۔
حکومت کی جانب سے پکے پل کی تعمیرکے بعد عارضی طور پرقائم ہونے والا یہ پل اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے ۔