تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

غزہ میں میڈیا دفاتر پر بمباری، عالمی میڈیا کا رد عمل، صحافیوں کو نشانہ بنانا جنگی جرم قرار

نیویارک: غزہ میں عالمی میڈیا دفاتر اسرائیلی فوج کی بمباری کا نشانہ بننے پر صحافیوں نے شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل کو جنگی جرم کا مرتکب قرار دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ سٹی میں مہاجر کیمپ پر اندھا دھند بم باری سے 10 فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے چند گھنٹوں بعد ہی غزہ کی ایک بلند عمارت کو تباہ کر دیا تھا، اس عمارت میں امریکی نیوز ایجنسی اے پی، الجزیرہ اور دیگر بین الاقوامی میڈیا اداروں کے دفاتر موجود تھے۔

غزہ میں میڈیا دفاتر کی تباہی پر رد عمل دیتے ہوئے صحافیوں نے کہا ہے کہ صحافیوں کو نشانہ بنانا جنگی جرم ہے، واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے تاحال عمارت اور میڈیا ہاؤسز کو نشانہ بنانے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے صدر اور سی ای او گیری پروٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ناقابل یقین حد تک دہلا دینے والی پیش رفت ہے، ہم جانی نقصان سے بال بال بچے ہیں، ہمارے درجنوں صحافی اور فری لانسرز عمارت کے اندر موجود تھے، شکر ہے ہم وقت پر ان کو وہاں سے باہر نکال پائے۔

الجزیرہ کی پروڈیوسر لینہ الصافین نے ٹوئٹر پر کہا کہ اسرائیل نے دھمکی آمیز خبر دی تھی کہ وہ الجزیرہ کے دفاتر والی عمارت پر ایک گھنٹے میں بم باری کریں گے، ہمارے ساتھی پہلے ہی وہاں سے نکل گئے تھے۔

ایک اور میڈیا ہاؤس مڈل ایسٹ آئی نے ایک ویڈیو میں رپورٹ کیا کہ عمارت کے مالک اسرائیلی فوج کے ایک افسر سے ٹی وی پر لائیو بات کر رہےتھے اور وہ بلڈنگ پر بم مارنے سے قبل صحافیوں کو اپنا سامان عمارت سے باہر نکالنے کی اجازت دینے کے لیے بات کر رہے تھے۔

میڈیا کے دفاتر پر بمباری کے بعد امریکی قانون ساز مائیک سیگل سمیت مشہور شخصیات کی جانب سے رد عمل آیا اور اس کو ایک جنگی جرم قرار دیا گیا، مائیکل سیگل نے کہا کہ صحافیوں پر حملہ کرنا جنگی جرم ہے، صحافی ایلزبیتھ ٹسورکوو نے کہا کہ اسرائیل تاثر دیتا ہے کہ وہ صرف فوجی اہداف کو نشانہ بناتا ہے، جو کچھ آپ دیکھ رہے ہیں یہ ایک جنگی جرم ہے۔

اے جے پلس نے کہا کہ اسرائیل نے صحافتی اداروں کو ایک گھنٹے کا وقت دیا لیکن انھیں اپنا سامان منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی، ان کا بھی کہنا تھا کہ صحافیوں کو نشانہ بنانا ایک جنگی جرم ہے، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوئیل سیمن نے کہا کہ یہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی دفاعی فورسز نے غزہ میں انسانوں کو درپیش مسائل کی رپورٹنگ متاثر کرنے کے لیے جان بوجھ کر کیا۔

صحافتی تنظیم نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بمباری کر کے میڈیا کے دفاتر کو تباہ کرنا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، غزالہ ارشار نے میڈیا پر حملے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔

Comments

- Advertisement -