نیویارک: غزہ میں عالمی میڈیا دفاتر اسرائیلی فوج کی بمباری کا نشانہ بننے پر صحافیوں نے شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل کو جنگی جرم کا مرتکب قرار دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ سٹی میں مہاجر کیمپ پر اندھا دھند بم باری سے 10 فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے چند گھنٹوں بعد ہی غزہ کی ایک بلند عمارت کو تباہ کر دیا تھا، اس عمارت میں امریکی نیوز ایجنسی اے پی، الجزیرہ اور دیگر بین الاقوامی میڈیا اداروں کے دفاتر موجود تھے۔
غزہ میں میڈیا دفاتر کی تباہی پر رد عمل دیتے ہوئے صحافیوں نے کہا ہے کہ صحافیوں کو نشانہ بنانا جنگی جرم ہے، واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے تاحال عمارت اور میڈیا ہاؤسز کو نشانہ بنانے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
⭕ LIVE footage of the moment an Israeli air raid bombed the offices of Al Jazeera and The Associated Press in Gaza City ⬇️
🔴 LIVE updates: https://t.co/RvtP1lEX1x pic.twitter.com/RBO1ZiDAl0
— Al Jazeera English (@AJEnglish) May 15, 2021
امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے صدر اور سی ای او گیری پروٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ناقابل یقین حد تک دہلا دینے والی پیش رفت ہے، ہم جانی نقصان سے بال بال بچے ہیں، ہمارے درجنوں صحافی اور فری لانسرز عمارت کے اندر موجود تھے، شکر ہے ہم وقت پر ان کو وہاں سے باہر نکال پائے۔
AP President and CEO Gary Pruitt says he’s "shocked and horrified that the Israeli military would target and destroy the building housing AP’s bureau and other news organizations in Gaza.” Pruitt says AP is seeking information from the Israeli government. https://t.co/0s22koImto
— The Associated Press (@AP) May 15, 2021
الجزیرہ کی پروڈیوسر لینہ الصافین نے ٹوئٹر پر کہا کہ اسرائیل نے دھمکی آمیز خبر دی تھی کہ وہ الجزیرہ کے دفاتر والی عمارت پر ایک گھنٹے میں بم باری کریں گے، ہمارے ساتھی پہلے ہی وہاں سے نکل گئے تھے۔
Al Jazeera broadcasted live the phone call (on speaker) between Israel intelligence officer and Abu Husam, the owner of the Jalaa building. The owner is telling the Israeli to give the media time to evacuate their equipment from the building, the officer said no.
— لينة (@LinahAlsaafin) May 15, 2021
ایک اور میڈیا ہاؤس مڈل ایسٹ آئی نے ایک ویڈیو میں رپورٹ کیا کہ عمارت کے مالک اسرائیلی فوج کے ایک افسر سے ٹی وی پر لائیو بات کر رہےتھے اور وہ بلڈنگ پر بم مارنے سے قبل صحافیوں کو اپنا سامان عمارت سے باہر نکالنے کی اجازت دینے کے لیے بات کر رہے تھے۔
WATCH: The owner of al-Jalaa tower pleads with an Israeli officer on live TV to let journalists collect their gear before he bombs it.
Moments later, Israeli air strikes demolish the #Gaza building that housed several international media offices, including #AlJazeera and MEE pic.twitter.com/Sf5PM3UN7P
— Middle East Eye (@MiddleEastEye) May 15, 2021
میڈیا کے دفاتر پر بمباری کے بعد امریکی قانون ساز مائیک سیگل سمیت مشہور شخصیات کی جانب سے رد عمل آیا اور اس کو ایک جنگی جرم قرار دیا گیا، مائیکل سیگل نے کہا کہ صحافیوں پر حملہ کرنا جنگی جرم ہے، صحافی ایلزبیتھ ٹسورکوو نے کہا کہ اسرائیل تاثر دیتا ہے کہ وہ صرف فوجی اہداف کو نشانہ بناتا ہے، جو کچھ آپ دیکھ رہے ہیں یہ ایک جنگی جرم ہے۔
Attacking journalists is a war crime. https://t.co/P0nQ3mg13i
— Mike Siegel (@SiegelForTexas) May 15, 2021
اے جے پلس نے کہا کہ اسرائیل نے صحافتی اداروں کو ایک گھنٹے کا وقت دیا لیکن انھیں اپنا سامان منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی، ان کا بھی کہنا تھا کہ صحافیوں کو نشانہ بنانا ایک جنگی جرم ہے، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوئیل سیمن نے کہا کہ یہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی دفاعی فورسز نے غزہ میں انسانوں کو درپیش مسائل کی رپورٹنگ متاثر کرنے کے لیے جان بوجھ کر کیا۔
It is utterly unacceptable for Israel to bomb and destroy the offices of media outlets and endanger the lives of journalists. Israeli authorities know where media outlets are housed. https://t.co/BnIhS8DA3b
— Committee to Protect Journalists (@pressfreedom) May 15, 2021
صحافتی تنظیم نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بمباری کر کے میڈیا کے دفاتر کو تباہ کرنا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، غزالہ ارشار نے میڈیا پر حملے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔