تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

بچوں کے لیے کھانے کے ساتھ کھلونوں کی جگہ کتابوں کا تحفہ

دنیا بھر کی مختلف کمپنیاں گاہکوں کو لبھانے کے لیے نت نئی تکنیکیں استعمال کرتی ہیں اور ان کا ہدف مختلف عمر کے افراد ہوتے ہیں۔

ایسی ہی ایک کوشش معروف فوڈ چین بھی اپنے ننھے گاہکوں کے لیے کرتی ہے جس میں انہیں کھانے کے ساتھ کھلونے بھی دیے جاتے ہیں، اس ڈیل کو ہیپی میل کہا جاتا ہے۔

تاہم نیوزی لینڈ میں ایک انوکھا تجربہ کیا گیا، جسے بعد ازاں بے حد پذیرائی ملی۔

نیوزی لینڈ میں ہیپی میل میں بچوں کو کھلونوں کی جگہ کتابیں دی گئیں جسے دیکھ کر ننھے بچے اور ان کے والدین ایک لمحے کے لیے حیران رہ گئے۔

کمپنی کے نمائندے کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فونز کی آمد کے ساتھ ننھے بچوں میں مطالعے کا رجحان کم ہوگیا ہے، ان کی یہ کاوش مطالعے کو فروغ دینے کی کوشش ہے۔

ہیپی میل میں بچوں کے مصنف رولڈ ڈہل کی کتابیں رکھی گئی ہیں جنہوں نے ’چارلی اینڈ دا چاکلیٹ فیکٹری‘ جیسے مشہور ناول سمیت بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔

ان رنگ برنگی کتابوں کے ساتھ مختلف اسٹیکرز بھی دستیاب ہیں جبکہ ان میں بچوں کو مختلف بیرونی سرگرمیاں کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ کتابیں ماحول دوست بھی ہیں، ان کی جگہ پلاسٹک کے کھلونے نہایت مختصر وقت کے لیے بچوں کے کھیلنے کے کام آتے ہیں جس کے بعد انہیں پھینک دیا جاتا ہے۔ یوں یہ کھلونے کچرے اور آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں۔

فوڈ چین کے اس اقدام کو نہایت پذیرائی حاصل ہورہی ہے تاہم ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو اس پر تنقید کر رہے ہیں۔

بعض افراد کا کہنا ہے کہ بچوں کے لیے مفت کتابیں ہماری قریبی لائبریری میں دستیاب ہیں تو پھر پیسے خرچ کر کے اور بچوں کے موٹاپے کی قیمت پر ان کتابوں کو خریدنے کی کیا ضرورت ہے۔

آپ کو یہ کوشش کیسی لگی؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں۔

Comments

- Advertisement -