تازہ ترین

بھارتی ریاستوں میں لڑائی، حکومت کا "غیر جانبدارانہ فورس ” تعنیات کرنے کا فیصلہ

نئی دہلی: بھارت کی دو ریاستوں کے درمیان سرحدی تنازعے پر جاری کشیدگی اور انسانی جانوں کے ضیاع کے بعد مودی سرکار کا انوکھا فیصلہ سامنے آیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق میزورام اور آسام کے درمیان سرحدی تنازعے پر مودی سرکار نے غیر جانبدار فورس تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جمعرات کو دونوں ریاستوں کی حکومتوں کی جانب سے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ انڈین حکومت متنازعہ علاقے میں غیر جانبدار فورس تعینات کرے گی۔

بیان کے مطابق دونوں ریاستیں متنازعہ علاقوں میں محکمہ جنگلات اور پولیس فورس کو گشت کے لیے نہیں بھیجیں گی اور نہ ہی تازہ دم دستے تعینات کریں گی۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب میزورام کی ریاست نے چھ پولیس افسروں کی ہلاکت پر کشیدگی شروع ہونے کے بعد پہلی مرتبہ جمعرات کو افسوس کا اظہار کیا،چھبیس جولائی کو میزورام اور آسام کی سرحد پر جھڑپ کے بعد چھ پولیس افسر ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔اس سے قبل گذشتہ ہفتے دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے اپنی ٹوئٹس میں کہا تھا کہ وہ اس مسئلے کا حل نکالنے کا راستہ تلاش کریں گے۔

آسام کے وزیراعلیٰ ہمانتا بسوا سارما کا تعلق بی جے پی سے ہے، جبکہ میزورام کے وزیراعلیٰ زورمتھانگا سیاسی جماعت میزو نیشنل فرنٹ کے سربراہ ہیں اور وہ بی جے پی کے اتحادی ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان اور چین کے ساتھ سرحدی تنازعات کا شکار انڈیا کی اپنی دو ریاستوں میں جھڑپیں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی مرکزی حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔

یاد رہے کہ میزورام کی ریاست انیس سو بہتر تک آسام کا حصہ تھی اور اسے انیس سو ستاسی میں علیحدہ ریاست کا درجہ دیا گیا تھا، یہ دونوں ریاستیں کئی دہائیوں سے سرحدی تنازعات کا شکار ہیں، لیکن اس طرح کی جھڑپیں بہت کم دیکھنے میں آئیں۔

Comments

- Advertisement -