تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

تھریسا مے نے برطانوی آئین کو خودکش جیکٹ پہنا دی، بورس جانسن

لندن : برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے تھریسا کے خلاف تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تھریسا مے نے برطانیہ کے آئین کو خودکش جیکٹ پہنا دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے اتوار کے روز برطانوی خبر رساں ادارے میں شائع ہونے والے کالم میں تھریسا مے کے نامناسب زبان استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی آئین کو خودکش جیکٹ پہنا کر ریمورٹ برسلز کے ہاتھ میں تھما دیا ہے۔

سابق برطانوی وزیر نے کالم میں لکھا کہ تھریسا مے نے چیکر معاہدے کے ذریعے برطانیہ میں بلیک میلنگ کی سیاست کے لیے راشتہ کھول دیا ہے۔

مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹوری پارٹی کے بیشتر ارکان پارلیمنٹ نے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن کی کالم کے میں استعمال کی گئی نازیبا زبان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’دی میل آن لائن‘ میں برطانیہ کے موجودہ وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کا کالم بھی شائع ہوا تھا، جس میں انہوں نے برطانوی عوام سے گذارش کی تھی وزیر اعظم کے بریگزٹ معاہدے کی حمایت کریں۔

خیال رہے کہ بورس جانسن کی جانب سے اپنی اہلیہ سے علیحدگی کی تصدیق کے بعد یہ پہلا کالم ہے، اس تصدیق سے قبل ایک خبر رساں ادارے میں یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ بورس جانسن کا کسی دوسری خاتون ساتھ تعلق ہے۔

مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2004 میں بورس جانسن کو حکمران جماعت کے سربراہ نے ایک خاتون صحافی کے ساتھ تعلقات رکھنے کی بنا پر وزارت کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔

دی سنڈے ٹائمز کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مسز مے کے معاونین نے 4000 الفاظ پر مشتمل ’نازیبا دستاویز‘ لکھی تھی۔

اخبار کا کہنا ہے کہ اس نے وہ دستاویز دیکھی ہے جسے کنزروٹیو لیڈرشپ کے مقابلے کے وقت تحریر کیا گیا تھا تاہم ڈاؤننگ سٹریٹ کے حکام اور پارٹی کے ہیڈکوارٹر نے اس الزام کی تردید کی تھی۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز سابق وزیر خارجہ بورس جانسن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے جس کے بعد سے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی حکومت بحران کی زد میں ہے۔

Comments

- Advertisement -