استانا: قازقستان میں خواتین اساتذہ کی جانب سے والد کی موت کا مذاق اُڑانے پر دلبرداشتہ 14 سالہ طالب علم نے موت کو گلے لگالیا، 2 خاتون اساتذہ کو گرفتار کرلیا گیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق قازقستان میں 14 سالہ طالب علم اس وقت اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا جب اس کی خواتین اساتذہ کی جانب سے والد کی موت کا مذاق اُڑایا گیا، زہانی بیک نے خط میں اپنی ٹیچر بہنوں ایسلو اور زہانر براٹوا کو خودکشی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے، طالب علم کے والد کچھ عرصہ قبل انتقال کرگئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں اساتذہ کی جانب سے اسے تین سال سے مختلف طریقوں سے تنگ کیا جارہا تھا وہ کبھی اسے سلم ڈوگ اور کبھی مختلف القابات سے پکارتی تھیں، 14 سالہ لڑکے نے یہ بات اپنی والدہ سے اس لیے چھپائی کہ وہ پریشان ہوجائیں گی۔
والدہ کالام کے مطابق ان کے بیٹے نے گھر کے قریب شاردرا گاؤں کے ایک گھر میں پھندا لگا کر خودکشی کی، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زہانی بیک کی والدہ اپنے بیٹے کی لاش دیکھ کر پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھیں۔
طالب علم زہانی بیک کا 8 سالہ بھائی بھی بیماری کے سبب دو ماہ قبل انتقال کرگیا تھا اور ٹیچر بہنوں کی جانب سے اس بات پر بھی طالب علم کو ہراساں کیا جاتا اور والدہ کے بارے میں بھی جملے کسے جاتے تھے۔
14 سالہ طالب علم نے اپنے خط میں لکھا کہ ’ماں ٹیچرز کا رویہ میرے ساتھ تین سال سے ایسا ہی ہے، میں تھک چکا ہوں اب میں اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے جارہا ہوں۔‘
پولیس نے دونوں بہنوں کے خلاف طالب علم کو موت کے لیے اکسانے پر مجبور کرنے کے تحت ایف آئی آر درج کرلی ہے جبکہ خواتین اساتذہ کے قریبی عزیز کی جانب سے معافی مانگی جارہی ہے اور کیس ختم کرنے کی اپیل کی جارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق خاتون اساتذہ مذکورہ اسکول میں 20 سال سے ملازمت کررہی تھیں جبکہ زہانی بیک کی والدہ نے دونوں اساتذہ کو معاف کرنے سے انکار کرتے ہوئے قانون کے مطابق سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔