امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک شخص نے اپنی دوسری بیوی کے بیٹے کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر مار ڈالا، بعد ازاں اس شخص نے جیل میں خودکشی کرلی، مذکورہ شخص کے بیٹے کو بھی حراست میں رکھا گیا ہے جو جرم میں برابر کا شریک رہا۔
امریکی میڈیا کے مطابق جورڈن نونیز کو تشدد کرنے اور شواہد مٹانے کے الزام میں جیل میں رکھا گیا ہے اور جلد اسے 25 سال قید کی سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔
جورڈن کے باپ تھامس فرگوسن نے ٹریسی نامی خاتون سے شادی کی تھی جن کے پہلے سے 3 بچے تھے۔ 13 سالہ جرمی مسلسل سوتیلے باپ کی بدسلوکی اور تشدد کا نشانہ بنتا رہتا۔
فرگوسن طویل عرصے سے بچے کو تشدد کا نشانہ بنا رہا تھا اور اس عمل میں اس کا بیٹا جورڈن بھی شریک رہتا، پولیس کے مطابق فرگوسن بچے پر بیلٹ سے تشدد کرتا اور ہتھوڑے سے اس کے ہاتھوں پر مارتا۔
3 سال قبل جس دن جرمی کی موت ہوئی اس دن بھی فرگوسن نے اس پر بہیمانہ تشدد کیا اور بعد ازاں کتے کو رکھے جانے والے پنجرے میں بند کردیا۔ باپ کے کہنے پر جورڈن پنجرے کو ٹھوکریں مارتا رہا اور پنجرہ لڑھکتا رہا، اسی دوران جرمی کی موت واقع ہوگئی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق تشدد کی وجہ سے بچے کے جبڑے کی ہڈی دو جگہ سے ٹوٹ گئی تھی اور ایک جگہ وہ مسوڑھے میں گھس گئی تھی۔
پولیس کی گرفتاری کے بعد فرگوسن نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، بچے کی ماں اور فرگوسن کا بیٹا جورڈن بھی پولیس کی حراست میں ہے جس پر کیس چلایا جارہا ہے۔ کیس کا فیصلہ جلد متوقع ہے۔