گجرات : بھارت میں ایک مسلم نوجوان نے مر کر بھی ہندو شخص کی زندگی کو بچالیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست گجرات میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا، جہاں ایک مفلوج ذہن والے مسلمان کسان کا دل ایک ہندو مریض کو عطیہ کرکے اس کی جان بچالی گئی ۔
مسلمان نوجوان محمد آصف جو 17 دسمبر کو کار حادثے میں زخمی ہوگئے تھے، حادثے کے بعد آصف کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے آصف کے دماغ کو مفلوج قرار دیا تھا ۔
دوسری جانب امبالیہ نامی ہندو مریض احمد آباد کے اسپتال میں زیر علاج تھا ، جس کے دل نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اور مریض کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔
مسلمان نوجوان کی حالت کو دیکھتے ہوئے نیورو سرجن نے مسلم خاندان کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے مریض کا دل کسی ایسے شخص کو عطیہ کر دیں، جس کو اس کی شدید ضرورت ہے۔
مسلم خاندان کی اجازت کے بعد مسلمان کسان کا دل باؤنگر سے ایک چارٹرڈ طیارے کے ذریعے احمد آباد پہنچایا گیا اور وہاں کے ایک نجی ہسپتال میں ہندو مریض کی سرجری کی گئی، جو کامیاب رہی۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ گجرات میں پہلی کامیاب ہارٹ ٹرانسپلانٹ سرجری تھی اور کامیاب آپریشن کے بعد ایک مسلم نوجوان کا دل ہندو مریض کے سینے میں ٹرانسپلانٹ کر دیا گیا ۔
نیوروسرجن ڈاکٹر راجندر کباریہ نے بتایا کہ ہم نے جنیجہ کے اہلخانہ سے درخواست کی کہ وہ مریض کے ایسے تمام اعضاء عطیہ کر دیں، جنہیں استعمال میں لایا جا سکتا ہے، جس کے بعد آصف کے خاندان نے ہمارے اس مشورے کا قبول کرتے ہوئے دل کے ساتھ ساتھ اس کے دو گردے بھی عطیہ کرنے کی اجازت دے دی۔ اس کے علاوہ مسلمان مریض کے جگر اور لبلبے کو بھی چار دیگر ضرورت مند مریضوں میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جب آصف کا ایکسیڈنٹ ہوا تو انکی صحت بہت ہی اچھی تھی اور اس کے خون کا گروپ بھی او نیگیٹیو تھا، او نیگیٹیو گروپ والے شخص کو یونیورسل ڈونر کہا جاتا ہے اور ایسے شخص کے عطیہ کردہ اعضاء ہر کسی مریض کو لگائے جا سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ طبی ماہرین کے مطابق برین ڈیڈ جسم سے دل کو نکالنے کے بعد اسے 4 گھنٹے کے اندر اندر دوسرے مریض میں ٹرانسپلانٹ کرنا ضروری ہے۔