لندن : برطانوی آرمی چیف سرنک کارٹر کا کہنا ہے کہ ہمیں طالبان کواپنی ساکھ بنانےکیلئے جگہ دیناہوگی، ہوسکتا ہے کہ یہ طالبان اس سے مختلف طالبان ہوں جسے لوگ 1990 کی دہائی سے یاد کرتے ہیں
تفصیلات کے مطابق افغانستان کی صورتحال پر برطانوی آرمی چیف نے بیان میں کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ زمین پر موثرتعاون کررہے ہیں، افغانستان میں ایک معقول اورجامع حکومت کے قیام کا امکان ہے۔
برطانوی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ طالبان نے کابل کومستحکم اور پرامن رکھا ہوا ہے، وہ ہمارےانخلا میں رکاوٹ نہیں ڈال رہےہیں ، روزانہ حامدکرزئی اورڈاکٹر عبداللہ سےبات ہوتی ہے، حامد کرزئی اورڈاکٹرعبداللہ آج طالبان کے کمیشن سے مل رہے ہیں۔
سرنک کارٹر نے کہا کہ ہمیں طالبان کو اپنی ساکھ بنانے کیلئے جگہ دیناہوگی اور ہمیں طالبان کی قیادت کوسننے کے ساتھ ساتھ طالبان کے ذریعے انسانی بنیادوں پر لوگوں کی مدد کرنا ہوگی، ہوسکتا ہے کہ یہ طالبان اس سے مختلف طالبان ہوں جسے لوگ 1990 کی دہائی سے یاد کرتے ہیں۔
خیال رہے برطانوی فوجی افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افراتفری کے حالات میں کام کر رہے ہیں تاکہ برطانیہ کے شہریوں اور ان افغان شہریوں کو نکالنے میں مدد کی جا سکے جنہوں نے برطانوی حکومت کے لیے کام کیا۔
وزیراعظم جانسن کے دفتر نے بتایا تھا کہ حکومت اب توقع کررہی ہے کہ وہ افغانستان کے لیے نئی آباد کاری اسکیم کے منصوبے مرتب کرے گی جو کہ برطانیہ کے پناہ گزین کے نظام سے الگ ہوں گے، یہ ممکنہ طور پر اس پروگرام جیسا ہوگا جو شامی پناہ گزین کیمپوں سے برطانیہ لائے گئے افراد کے لیے شروع کیا گیا تھا۔