جمعہ, دسمبر 6, 2024
اشتہار

الطاف حسین کو پاکستان کے حوالے کرنا ناممکن نہیں، برطانوی رکن پارلیمنٹ

اشتہار

حیرت انگیز

لندن: برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے بانی کے ریڈ وارنٹ جاری ہونا بہت بڑی بات ہے، یہ کہنا غلط ہے کہ برطانیہ کسی ملزم کو پاکستان کے حوالے نہیں کرسکتا، حوالگی کا معاہدہ نہ ہونے کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان ملزمان کا تبادلہ ہوا ہے۔

یہ بات انہوں ںے اے آر وائی نیوز سے لندن سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

ناز شاہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا کوئی قانون نہیں ہے لیکن حکومت پاکستان کی جانب سے بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ جاری کیے جارہے ہیں اور یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے اس لیے دونوں حکومتو ں کےدرمیان ملزم کی حوالگی کے معاملے پر بات چیت شروع ہوسکتی ہے کیوں کہ قانونی طور پر کوئی نہ کوئی تو بات ہے جو پاکستان ریڈ وارنٹ جاری کررہا ہے۔

- Advertisement -

یہ پڑھیں: بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری


اینکر کے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آج اسکاٹ لینڈ یارڈ کے کمانڈر اور ہوم سیکریٹری سے ملاقات متوقع ہے تو ان سے سوال کروں گی کہ اگر ریڈ وارنٹ ملتا ہے تو ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟ ویسے بھی وہ مجھے الطاف حسین کے خلاف تحقیقات کے حوالے سے کی گئی پیش رفت پر آج آگاہ کریں گے کیوں کہ گزشتہ ہفتے میں نے ان سے تحقیقات کی پیش رفت پر سوال کیا تھا۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ معاہدہ نہ ہونے کے باوجود برطانیہ اور پاکستان کے درمیان پہلے بھی کئی ملزمان کی حوالگی ہوئی ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں، حال ہی ایسا کئی بار ہوا ہے تو یہ کہنا درست نہیں کہ برطانیہ ملزم کو حوالے نہیں کرے گا مگر یہ حکومتی اور قانونی معاملہ ہے برطانیہ کو پاکستانی عدالت کے احکامات ہی دیے جائیں۔

ناز شاہ نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے الطاف حسین اس وقت بھی پاکستانی اور برطانوی دونوں شہریت کے مالک ہے، اگر وہ اپنی پاکستانی شہریت خود ہی واپس کردیں تو الگ بات ہے تاہم پاکستان کا بھی کچھ حق ہے، کوئی وجہ ہے تو ریڈ وارنٹ جاری کررہا ہے، مزید تفصیلات اسکاٹ لینڈ یارڈ اور ہوم منسٹر سے ملاقات کے بعد بتاؤں گی۔

برطانوی رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ الطاف حسین کی حوالگی انٹرپول کے ذریعے ہی ہوگی، یہ بہت اہم بات ہے، ریڈ وارنٹ جاری ہونا چھوٹی بات نہیں تاہم یہ نہیں بتاسکتے یہ اس پر عمل درآمد میں کتنا عرصہ لگے گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں