مانچسٹر: برطانوی شہریوں نے فیز تھری لاک ڈاؤن کو سب سے زیادہ سخت اور مشکل قرار دے دیا۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانیہ میں لاک ڈاؤن کے موازنے کے حوالے سے ایک سروے کیا گیا جس میں 2000 سے زائد شہریوں نے حصہ لیا اور بیشتر نے اعتراف کیا کہ موجودہ لاک ڈاؤن گزشتہ برس کے مقابلے میں بہت زیادہ سخت اور مشکل ہے۔
سروے میں حصہ لینے والے کُل افراد میں سے 43 فیصد کا ماننا ہے کہ موجودہ لاک ڈاؤن اور سختیاں گزشتہ برس مارچ میں ہونے والے لاک ڈاؤن سے بہت زیادہ سخت ہے جس کی وجہ سے زندگی گزارنا مشکل ہورہا ہے۔
سروے میں حصہ لینے والے دس فیصد شہریوں کا خیال ہے کہ یہ لاک ڈاؤن گزشتہ کے مقابلے میں آسان اور نرم ہے۔
سروے میں حصہ لینے والے شہریوں نے کہا کہ وہ اس لاک ڈاؤن سے اس قدر تنگ ہیں کہ اگر اُنہیں صبح کے تین بجے بھی ویکسین لگوانے کے لیے جانا پڑا تو وہ ضرور جائیں گے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں داخل ہونے کے لیے بڑی شرط عائد
سروے میں سات فیصد سے زائد شہریوں نے حکومت کے اس لاک ڈاؤن کی حمایت کی تاکہ وہ وائرس سے بچ سکیں جبکہ 63 فیصد افراد کا یہ کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں مذید سختی ہونی چاہئے تھی۔ 70 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ ملک کو اس بحران سے نکالنے کے لیے حکومت کو ویکسن لگانے کا عمل ہفتے کے ساتوں روز چوبیس گھنٹے شروع کرنا چاہیے جبکہ 64 فیصد افراد رات کے وسط میں بھی ویکسین لگوانے کے لیے رضامند نظر آئے۔
میڈکس سپاٹ کے ذریعہ کئے گئے اس سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 57 فیصد افراد نے حالیہ لاک ڈاؤن کے دوران اپنے پیاروں کی ذہنی صحت سے متعلق بھی تشویش کا اظہار کیا جبکہ انفیکشن کی شرح میں اضافے اور اسپتالوں میں داخلوں کی شرح میں اضافے پر 77 فیصد افراد نے وبائی صحت سے متعلق پیشہ ور افراد کی ذہنی صحت کے متعلق طویل مدتی نقصان پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: لاک ڈاؤن میں مزید سختی سے متعلق سائنس دانوں کی اپیل
سروے میں 21 فیصد افراد نے یہ بھی کہا کہ اُنہوں نےایک مہینے کے دوران لوگوں کو سپر مارکیٹ کے عملے کے ساتھ زبانی یا جسمانی طور پر بدسلوکی کرتے ہوئے بھی دیکھا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے شہری ذہنی اذیت کا شکار ہورہے ہیں۔ 54 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ جو لوگ دکان کے اندر ماسک پہننے سے انکار کرتے ہیں ان پر جرمانہ عائد کیا جانا چاہئے ، جبکہ 24 فیصد کا خیال ہے کہ انہیں جرمانہ اور مجرمانہ ریکارڈ دونوں کا سامنا کرنا چاہئے۔
ان نتائج کے بعد حکومت نے اپنے فیصلوں کو واپس لیا جن میں اسکولوں کو بند کرنے کے فیصلہ بھی شامل ہے جسے عوام کی 68 فیصد حمایت حاصل ہے۔