تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

نوشہرہ پولیس کی بربریت، نوجوان پر چچا کے گھر چوری کے الزام میں بدترین تشدد

پشاور: نوشہرہ پولیس نے بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک نوجوان کو چچا کے گھر چوری کے الزام میں اٹھا کر بدترین تشدد کا نشانہ بنا دیا۔

تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے ایک نوجوان ثاقب الرحمٰن کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنے اور اس پر بد ترین تشدد کرنے پر پولیس افسران کو عدالت میں حاضر ہونے کا حکم دے دیا۔

آج جمعرات کو پشاور ہائی کورٹ میں نوشہرہ میں شہری پر پولیس کے بے جا تشدد کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے ڈی پی او نوشہرہ، ایس ایچ او اضاخیل، انچارج پولیس پوسٹ پشتون گڑھی کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

خالد انور ایڈووکیٹ نے شہری پر پولیس تشدد کی تصاویر عدالت میں پیش کر دیں، اور عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار چچا کے ساتھ پشاور گیا اور جب واپس آیا تو ان کے چچا کے گھر چوری ہوئی تھی، پولیس نے نامعلوم ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی، اور پھر پولیس درخواست گزار ثاقب کو تفتیش کے لیے اٹھا کر لے گئے۔

وکیل نے بتایا کہ پولیس نے درخواست گزار ثاقب الرحمٰن کے والد کو بتایا کہ معمول کی تفتیش کے لیے لے جا رہے ہیں لیکن جب وہ گھر نہیں آیا تو ان کے والد نے سیشن جج کی عدالت میں حبس بے جا میں رکھنے کی درخواست دے دی، جب پولیس کو درخواست کا پتا چلا تو انھوں نے ثاقب کو چھوڑ دیا۔

وکیل کے مطابق ثاقب جب گھر آیا تو پولیس تشدد کے باعث اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل نہیں تھا، جس پر اسے اسپتال لے جایا گیا، ڈاکٹر نے بھی تشدد کی تصدیق کر دی ہے۔

وکیل نے عدالت میں کہا کہ آئے روز پولیس کی جانب سے شہریوں پر تشدد کی شکایات سامنے آ رہی ہیں، ایک بے گناہ شہری کو پولیس نے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا اور ٹارچر کیا، یہ کہاں کا انصاف ہے، ثاقب پر جس طرح تشدد کیا گیا ہے اس سے تو شہری ذہنی مریض بننے کا خطرہ ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پولیس لوگوں کو بغیر کسی جرم کے اٹھاتی ہے، جو آئین اور قانون کی خلاف وزری ہے، استدعا کی جاتی ہے کہ متعلقہ افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، تاکہ آئندہ کسی بے گناہ شہری کے ساتھ ایسا نہ ہو۔

کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے ڈی پی او نوشہرہ، ایس ایچ او اضاخیل اور تھانہ انچارج کو 28 فروری کو طلب کر لیا۔

Comments

- Advertisement -