تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

بجٹ 2021-2022: چھوٹی گاڑیوں کے خواہشمند افراد کےلیے بڑی خوشخبری

کراچی : چھوٹی گاڑی اب عوام کی پہنچ سے باہر نہیں ہوگی، وفاقی حکومت نے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کےلیے بڑا قدم اٹھا لیا۔

وزیراعظم عمران خان نے ایک اور وعدہ پورا کردیا، وفاقی حکومت بجٹ 2021-2022 میں چھوٹی گاڑیوں پر وڈ ہولڈنگ ٹیکس ختم کردیا اور ساتھ ہی سیلز ٹیکس بھی 17 فیصد سے کم کرکے ساڑھے 12 فیصد کردیا، جس سے 850 سی سی گاڑیوں کی قیمتوں میں کم از کم ڈیڑھ لاکھ روپے تک کمی ہوگی۔

آٹو سیکٹر ماہرین کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی رعایت کے بعد 850 سی سی گاڑیوں کی قیمت میں ایک لاکھ روپے تک کمی آئے گی تاہم حتمی فیصلہ کار ساز کمپنیاں ہی کرے گیں۔

موٹر ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ان کی تجاویز پر عمل کرکے حکومت پرانی گاڑیوں کی امپورٹ پالیسی میں نرمی کرے تو گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید کمی کی جاسکتی ہے اور ان تجاویز پر عمل کرنے سے نہ صرف ٹیکس ریونیو بڑھے گا بلکہ گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی آسکتی ہے۔

آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ٹیکس میں ساڑھے 4 فیصد کرکے اپنے خزانے میں کمی کی ہے، ڈالر وزیر اعظم عمران خان کی کاوشوں سے 170 سے 154، 153 روپے تک آیا لیکن اتنی کمی کے باوجود کار ساز کمپنیوں نے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کمپنیاں ڈالر کی قیمت میں ایک روپے اضافے پر بھی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیتی ہیں لیکن 16، 17 روپے کمی پر گاڑیوں کی قیمتیں کم نہیں کرتیں، حکومت کو چاہیے کہ پہلے جو قیمتیں ڈالر کی قدر میں اضافے پر بڑھائی گئی تھیں انہیں کم کروائے۔

ایچ ایم شہزاد کا کہنا تھا کہ اگر حکومت یہ اقدام اٹھا لیتی تو وفاقی بجٹ میں سیلز ٹیکس میں ساڑھے فیصد کمی کی ضرورت پیش نہ آتی۔

انہوں نے اے آر وائی کو بتایا کہ کار ساز کمپنیاں ایک مافیا ہیں جنہوں نے حکومت کے اعلان کے باوجود اپنی قیمتوں میں کمی نہیں کی جس کے باعث حکومت کو اپنے خزانے میں کمی کرنی پڑی، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مافیا کتنا مضبوط اور طاقتور ہے جو حکومتی احکامات پر بھی عمل نہیں کرتا۔

ایچ ایم شہزاد نے تجویز دی کہ وزیر خزانہ شوکت ترین کو چاہیے تھا کہ وہ کمپنیوں کو پابند کرتے کہ حکومت نے ٹیکس میں کمی کی ہے لہذا کمپنیاں اب گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ نہ کریں۔

چیئرمین آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس اقدام سے گاڑیوں کی قیمتوں میں سوا سے ڈیڑھ لاکھ روپے کمی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ اگر حکومت گاڑیوں کی امپورٹ پر ہماری تجاویز پر عمل درآمد کرلے تو آج بھی تین سے پانچ سال پرانی استعمال شدہ جاپانی گاڑی 8 سے 10 لاکھ میں فروخت ہوسکتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو 2017 اور 2018 میں کار ڈیلرز نے 100 ارب روپے ریونیو کما کر دیا۔

Comments

- Advertisement -