تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

’جلی کٹو‘ : بپھرے بیل نے دو نوجوانوں کی جان لے لی

نئی دہلی: بھارتی ریاست تامل ناڈو میں ہونے والے ’جلی کٹو‘ کے روایتی مقابلوں میں حصہ لینے والے دو افراد جان کی بازی ہار گئے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست تامل ناڈو کے ضلع پوڈو کوٹائی میں  بل فائٹنگ سے ملتے جلتے کھیل ’جلی کٹو‘ کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا۔

یاد رہے کہ بھارت کی سپریم کورٹ نے جان لیوا کھیل پر 2014 میں پابندی عائد کی تھی تاہم تامل ناڈو میں ہونے والے عوامی احتجاج کے بعد عدالت نے 2017 میں جلی کٹو کی اجازت دے دی تھی۔

بھارت کے جنوبی حصے کے ایک ہی علاقے میں بیلوں سے لڑنے کا کھیل کھیلا جاتا ہے گزشتہ برس بھی ان مقابلوں میں 5 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

رواں برس مقابلے کا انعقاد کیا گیا تو غصے سے بپھرا بیل عوام پر چڑھ دوڑا اور اُس نے دو کھلاڑیوں کو اپنا ہدف بنایا، منتظمین نے میدان میں پڑے نوجوانوں کی جان بچانے کی کوشش بھی کی مگر وہ ناکام رہے۔

بھارت کی دیگر ریاستوں سے آئے لوگوں کی بڑی تعداد نے خطرناک مقابلہ دیکھا اور راستے کے اطراف کھڑے ہوکر لطف اندوز ہوئے۔

سالانہ مقابلے کے دوران افسوسناک واقعہ اُس وقت پیش آیا کہ جب ایک بپھرا ہوا بیل عوامی جم غفیر میں گھس گیا اور اُس نے لوگوں کو ٹکریں مارنا شروع کردیں۔

میلے میں شرکت کرنے والے افراد نے جانیں بچانے کے لیے دوڑ لگائی تو بھگدڑ مچنے سے متعدد شہری بھی زخمی ہوئے، واقعے کے فوری بعد ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طور پر ایمبولینس کے ذریعے قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔

یاد رہے کہ جلی کٹو جنوری کے مہینے میں پونگل تہوار کے موقع پر کھیلا جاتا ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ بیل کے پیچھے دوڑتے ہیں۔

جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے ’جلی کٹو‘ مقابلوں پر پابندی کا مطالبہ کر رکھا ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی ان مقابلوں کو انسانیت سوز قرار دیتی ہیں۔

Comments

- Advertisement -