اگر آپ ایک گھر خریدنا چاہے تو کم از کم بھی لاکھوں روپوں کی ضرورت تو ہوتی ہے مگر کیا آپ ایسا مکان خریدنا پسند کریں گے جس کی قیمت صرف ایک ڈالر (لگ بھگ 150 پاکستانی روپے) ہو؟
اٹلی کے ایک قصبے میں ایک ڈالر میں گھر خریدنے کی اسکیم کے تحت امریکی ریاست کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی خاتون نے تین ڈالرز میں تین گھر خرید لیے تاہم گھروں کی تزئین و آرائش پر 60 ہزار ڈالرز کا خرچہ آئے گا۔
دی میل کی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں اٹلی کے گاؤں اور قصبوں سے بڑے پیمانے پر لوگ شہروں کی طرف منتقل ہوگئے ہیں، آبادی کی منتقلی کو روکنے کے لیے اٹلی نے ایک ڈالر میں گھر خریدنے کی اسکیم شروع کردی گئی ہے لیکن ایک ڈالر والے گھروں سے جڑے دیگر لوازمات اور اخراجات نے امریکی خاتون کو پریشان کردیا ہے۔
کاروبار سے وابستہ روبعیہ ڈئنیلز نامی خاتون نے 2019 میں اپنے لیے سسلی کے شہر موسومیلی میں ایک ڈالر میں ایک گھر خریدا تھا اور بعد میں مزید دو گھر اپنے بچوں کے لیے خریدے، تاہم اس پیشکش میں باقی معاملات بھی شامل ہیں جن کا خاتون کو گھر کی خریداری کے وقت معلوم نہیں ہوسکا۔
رپورٹ کے مطابق خریدار کو ایک ڈالر کا مکان خریدنے سے قبل ہزاروں ڈالرز سیکیورٹی ڈپازٹ کی مد میں جمع کرانے ہوتے ہیں، خریدار کو تین سال کے اندر اندر تزئین و آرائش کا کام مکمل کرنا ہوگا جس کے بعد سیکیورٹی ڈپازٹ واپس مل جاتا ہے۔
خاتون کے ساتھ ان کے دوستوں اور خاندان کے دیگر کئی افراد نے بھی سیسیلی میں مکانات خرید لیے ہیں اور اب وہ سب اس شہر میں ریٹائرمنٹ کی زندگی گزارنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اگرچہ خاتون سستے گھر خریدنے پر خوش دکھائی دے رہی ہیں تاہم انہوں نے دوسروں کوو گھر خریدنے سے متنبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہر کسی کو سستے گھروں کے بارے میں حقیقت کا علم ہونا چاہیے، اگر کوئی آپ کو ایک ڈالر میں مکان بیچتا ہے تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کو اسے ٹھیک بھی کرنا ہوگا اور تزئین و آرائش پر اخراجات بھی آئیں گے۔