وزن کم کرنے کیلئے صرف مہنگی ادویات یا ورزشوں کی ضرورت نہیں بلکہ کچھ مشروبات ایسے بھی ہیں جن سے وزن کم ہوسکتا ہے، ان مشروبات سے وزن کم ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کو ضروری غذائیت بھی حاصل ہوتی ہے۔
اس حوالے سے محققین کا کہنا ہے کہ خون میں کیفین کی سطح جسم کی چربی کی مقدار کو کم کرنے میں مدد فراہم کرسکتی ہے یہ ایک ایسا عنصر ہے جس کے نتیجے میں ٹائپ ٹو ذیابیطس اور قلبی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے جس میں کیفین کی سطح، بی ایم آئی اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کے درمیان تعلق سامنے آیا ہے۔
سوئیڈن میں کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی اور برطانیہ کے امپیریل کالج لندن کی مشترکہ تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ کیلوریز سے پاک کیفین والے مشروبات کو جسم میں چربی کی سطح کو کم کرنے والا ممکنہ ذریعہ کہا جاسکتا ہے۔
محققین نے گزشتہ ماہ شائع ہونے والے اپنے مقالے میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ پلازما میں کیفین کی زیادہ تعداد کم بی ایم آئی اور پورے جسم کی چربی سے وابستہ ہے۔
اس مطالعہ میں تقریباً 10ہزار سے کم لوگوں کا ڈیٹا شامل کیا گیا تھا جسے موجودہ جینیاتی ڈیٹا بیس سے اکٹھا کیا گیا تھا، جس میں کیفین کے ٹوٹنے کی رفتار سے منسلک ہونے والے مخصوص جینوں میں یا اس کے آس پاس کے تغیرات پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔
اس تحقیق میں ایک ایسے جین کی سرگرمی کا جائزہ لیا گیا جسے اے ایچ آر کہتے ہیں جو کیفین کو زیادہ آہستہ سے توڑتے ہیں، جس سے یہ خون میں زیادہ دیر تک رہ سکتا ہے۔
اگرچہ کیفین کی سطح بی ایم آئی اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کے درمیان ایک اہم ربط تھا، لیکن خون میں کیفین کی مقدار اور ایٹریل فیبریلیشن، ہارٹ فیلیئر، اور فالج سمیت قلبی امراض کے درمیان کوئی تعلق سامنے نہیں آیا۔
تاہم کیفین کے حوالے سے یہ بھی ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ کیفین کے جسم پر اثرات تمام مثبت نہیں ہیں۔
محققین نے اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ اس قلیل مدتی ٹرائلز سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کیفین کے استعمال کے نتیجے میں وزن اور چربی میں کمی واقع ہوتی ہے۔