تازہ ترین

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

کیا ڈی پورٹ ہونیوالے حج وعمرے کیلیے سعودی عرب آسکتے ہیں؟

جوازات کا اس سوال کے جواب میں کہنا ہے کہ ڈی پورٹ ہونے والے افراد صرف حج اور عمرے کے لیے ہی مملکت میں آسکتے ہیں۔

اس مسئلے سے متعلق ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا تھا کہ 6 برس قبل ہروب کے کیس میں ڈی پورٹ ہونے کے بعد اب دوسرے ویزے پر مملکت آسکتے ہیں۔

اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’ہروب کیس میں یا کسی اور وجہ سے ڈی پورٹ ہونے والے مملکت میں تاحیات بلیک لسٹ ہو جاتے ہیں۔ ایسے افراد سعودی عرب میں کسی بھی دوسرے ورک ویزے پرمملکت نہیں آسکتے وہ صرف عمرہ یا حج کی ادائیگی کےلیے ہی مملکت آسکتے ہیں۔

واضح رہے گزشتہ برس سے مملکت میں امیگریشن کا نیا قانون جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق وہ افراد جنہیں مملکت سے شعبہ ترحیل کے ذریعے ڈی پورٹ کیا جاتا ہے کو ہمیشہ کےلیے مملکت میں بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔ ایسے افراد تاحیات مملکت میں کسی بھی ورک ویزے پرنہیں آسکتے وہ صرف عمرہ یا حج کی ادائیگی کے لیے ہی سعودی عرب آسکتے ہیں۔

گزشتہ برس سے نافذ ہونے والے امیگریشن قانون سے قبل شعبہ ترحیل کے ذریعے جانے والے افراد کو محدود مدت کےلیے بلیک لسٹ کیاجاتا تھا۔

ماضی میں جن افراد کومملکت سے ڈی پورٹ کیاجاتا تھا ان کے بارے میں کیس کے تحقیقاتی افسر کی جانب سے اس امرکی نشاندہی کردی جاتی تھی کہ مذکورہ افراد پر معینہ مدت کے لیے مملکت میں داخل پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔

بیشتر اوقات پابندی کی مدت 3 سے 10 برس ہوا کرتی تھی۔ ڈی پورٹ ہونے والے غیر ملکی مذکورہ مدت گزارنے کے بعد دوبارہ دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے تھے۔

امیگریشن کا نیا قانون گزشتہ برس ہی نافذ کیا گیا ہے تاہم اس کا اطلاق اس سے قبل خواہ وہ دس برس قبل ہی کیوں نہ ڈی پورٹ کیے گئے ہوں ان پر بھی ہوگا اور وہ تاحیات مملکت میں کسی بھی نئے ورک ویزے پردوبارہ نہیں آسکتے۔

Comments

- Advertisement -