تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

آتش گیر مادوں کے ماہرین کا ہینڈ سینی ٹائزر کے آگ پکڑنے سے متعلق اہم بیان

آتش گیر مادوں کے ماہرین نے اس اہم ترین سوال کا جواب فراہم کیا ہے کہ کیا بند اور گرم گاڑی کے اندر ہینڈ سینی ٹائزر کے آگ پکڑنے کا امکان ہے؟

اس سلسلے میں غیر ملکی میڈیا میں ایک اہم رپورٹ شایع ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بند اور گرم گاڑی کے اندر ہینڈ سینی ٹائزر سے خود بہ خود آگ لگنے کا بالکل بھی کوئی امکان نہیں ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر ہوئی، جس میں ایک گاڑی کی تصویر دی گئی، اور دعویٰ کیا گیا کہ اندر کی طرف گاڑی کے دروازے کا پینل ہینڈ سینی ٹائزر کی وجہ سے جل کر پگھل گیا ہے، یہ پوسٹ سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہوئی اور لوگ اس پر یقین کرنے لگے کہ ہینڈ سینی ٹائزر میں خود بہ خود بھی اچانک آگ لگ سکتی ہے۔

14 مئی 2020 کو شیئر ہونے والی مذکورہ تصویر کو اب تک 15 ہزار مرتبہ شیئر کیا جا چکا ہے، اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سینی ٹائزر نے گاڑی میں 35 ڈگری سینٹی گریڈ پر آگ پکڑی۔ یہ تصوری پرتگیزی، برازیلی اور فرانسیسی شہریوں نے بھی شیئر کی، تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اسے پہلی بار کس نے شیئر کیا۔

فائر ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ الکحل سے بنا سینی ٹائزر بلاشبہ آتش گیر کیٹیگری میں آتا ہے، تاہم اس کا بالکل بھی امکان نہیں ہے کہ اس میں اچانک آگ بھڑک اٹھے۔ ٹورنٹو فائر سروس نے ٹویٹر پر کہا کہ ہینڈ سینی ٹائزر میں کسی گرم گاڑی کے اندر اچانک آگ نہیں بھڑکے گی۔ امریکی نیشنل فائر پروٹیکشن ایسوسی ایشن نے بھی ٹویٹر پر اس کی تردید کی، اور یہ ہدایت کی کہ سینی ٹائزر کو سورج کی براہ راست شعاعوں سے دور رکھا جائے۔

آگ پکڑنے کی خصوصیت

ماہرین کے مطابق ہینڈ سینی ٹائزرز فلیمیبل یعنی آتش گیری خصوصیت کے حامل ہیں۔ کینیڈا کے محکمہ صحت کی ہدایت ہے کہ الکحل والے ہینڈ سینی ٹائزرز پر آگ پکڑنے کی یہ تنبیہہ ضرور لکھی جائے گی کہ ‘آگ کے شعلے اور حرارت کے ذرایع سے دور رکھیں’۔

نقطہ اشتعال

ماہرین کے مطابق ہینڈ سینی ٹائزر کا فلیش پوائنٹ یعنی نقطہ اشتعال کم ہے، فلیش پوائنٹ وہ نقطہ ہے جس پر پہنچ کر کوئی مایع بخارات پیدا کرتا ہے، جو آگ پکڑ سکتے ہیں۔ ٹورنٹو فائر سروس کے ڈپٹی چیف لیری کوکو کا کہنا ہے کہ ہینڈ سینی ٹائزر عموماً 60 سے 70 فی صد ایتھانول یا ایسوپروپائل الکحل کا مرکب ہوتا ہے۔ امریکی نیشنل سینٹر فار بائیوٹیکنالوجی انفارمیشن کے مطابق ایتھانول کا نقطہ اشتعال 55 فارن ہائٹ (12.8 C) اور ایسوپروپائل الکحل کا 53 فارن ہائٹ ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ مذکورہ پوسٹ میں ہینڈ سینی ٹائزر کے اچانک آگ پکڑنے سے متعلق جو دعویٰ کیا گیا ہے وہ گمراہ کن ہے، سینی ٹائزرز عموماً ایسی بوتل میں ہوتے ہیں جس پر ڈھکن یا پمپ ہوتا ہے، لہٰذا اس کے بخارات اندر بند رہتے ہیں اور ان میں آگ نہیں بھڑک سکتی۔ اگر مایع گاڑی کے اندر کسی کھلے برتن میں رکھا گیا ہے تو سائنسی نظریہ یہی ہے کہ اس میں بخارات پیدا ہو سکتے ہیں، تاہم ایسی صورت میں آگ بھڑکنے کے لیے کوئی ذریع ہونا چاہیے، کھڑی گاڑی میں ایسے ذرایع نہیں ہوتے۔

کوکو کا کہنا تھا کہ ایک صورت ممکن ہے کہ اگر بوتل کے اندر بخارات بوتل کو توڑ دے، لیکن اس کے لیے 80 ڈگری سیلسئس کا نقطہ ابال یعنی بوائلنگ پوائنٹ درکار ہے۔ کسی ہینڈ سینی ٹائزر کو خود بہ خود بھڑک اٹھنے کے لیے 400 سیلسئس تک پہنچنا ہوگا۔

غیر ضروری خطرے سے بچیں

امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے مشورہ دیا ہے کہ اگر پانی اور صابن دستیاب نہ ہوں تو صرف اسی صورت میں 60 فی صد الکحل والے ہینڈ سینی ٹائزر استعمال کیے جائیں۔ ٹورنٹو فائر سروسز نے اس میں اضافہ کیا کہ ہینڈ سینی ٹائزر کے استعمال کے وقت ہاتھ اس وقت تک رگڑنے چاہیئں کہ وہ مکمل طور خشک ہو جائیں۔

ہینڈ سینی ٹائزر استعمال کے فوراً بعد سگریٹ، موم بتی یا گیس بتی جلاتے وقت بہت احتیاط سے کام لیا جائے۔

Comments

- Advertisement -