کینیڈا نے امریکی بارڈ کے ذریعے ملک میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی آمد روکنے کے لیے امریکا سے پرانے معاہدے میں ترامیم کی تھیں، اس وجہ سے غیرقانونی طور پر کینیڈا میں داخل ہونے والے کئی لوگوں کو پکڑا گیا مگر اس کے باجود لوگوں کی ملک میں آمد کم نہ ہوسکی۔
پانچ ماہ گزرنے کے بعد صورتحال کچھ الٹی ہوگئی ہے کیوں کہ اس دوران جن مہاجرین نے ملک میں پناہ لینے کے لیے درخواست دائر کی ہے ان کی تعداد پہلے سے بڑھ گئی ہے۔
کئی لوگ اب ہوائی راستے سے ملک میں داخل ہورہے ہیں جب کہ کچھ افراد بارڈ کراس کرنے کے بعد اس وقت تک اپنے آپ کو چھپائے رکھتے ہیں جب تک انھیں یہ یقین نہ ہوجائے کہ وہ ملک میں پناہ لینے کے اہل ہیں اور انھیں اب واپس نہیں بھیجا جائے گا۔
پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ کینیڈا کے لیے مہاجرین پر ملک کے دروازے بند کرنا کتنا مشکل ہوتا جارہا ہے، ملک میں پناہ گزینوں کی آمد کے حوالے سے حکام کو غیرمعمولی چیلنج کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس موسم گرما میں سیکڑوں لوگو ٹورنٹو کی سڑکوں پر سوتے ہوئے پائے گئے کیوں کہ انھیں کمرے میسر نہیں تھے۔
یونیورسٹی آف ونی پیگ میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایکٹنگ ڈائریکٹر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ بارڈ کو بند کردینا اس مسئلے کا حل نہیں ہے یہ صرف آپ کے اندر مایوسی اور شدت بڑھائے گا۔
کینیڈا ویسے تو تارکین وطن کو ملک میں خوش آمدید کہتا ہے اور 2025 تک نصف ملین باشندوں کو ملک میں لانے کا خواہاں ہے تاکہ ملازمین کی شدید کمی کو دور کیا جاسکے، تاہم ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے جو پناہ گزین بننے کی خواہش رکھتے ہیں۔
تاہم پچھلے سال غیرقانونی طور پر 39 ہزار سے زائد لوگ پناہ کی تلاش میں کینیڈا آئے جس میں زیادہ تر نیویارک کے بارڈ کی طرف سے آئے۔
اسی سلسلے میں کینیڈا اور امریکا کی جانب سے مارچ میں دو دہائیوں قبل پناہ کے متلاشی افراد کے حوالے سے ہونے والے پرانے معاہدے ’سیف تھرڈ کنٹری ایگریمنٹ‘ میں ترمیم کی گئی ہے، اب معاہدے کا اطلاق صرف بارڈرز سے داخل ہونے کی مخصوص جگہوں پر نہیں بلکہ 4 ہزار میل کی زمینی سرحد پر بھی ہوگا۔
توسیع شدہ معاہدے کے نتیجے میں بارڈرز کے ذریعے ملک میں داخل ہونے والے لوگوں میں تو کمی آئی ہے مگرمجموعی طور پر، کینیڈا میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
امیگریشن، پناہ گزینوں اور شہریت کے محکمے کے اعداد و شمار کے مطابق، کینیڈا میں پناہ حاصل کرنے کی درخواست دینے والوں کی تعداد جولائی میں بڑھ کر 12 ہزار ہو گئی تھی۔