بیجنگ : چینی حکام نے قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے مبینہ الزام میں سابق کینیڈین سفارت اور ایک کاروباری شخصیت کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق چین اور کینیڈا میں معروف چینی کمپنی ہواوے کی اعلیٰ عہدیدار کو کینیڈا میں گرفتار کرنے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی چل رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کینیڈین کاروباری شخصیت مائیکل شپاوور نے کینیڈین حکام نے رابطہ کرکے کچھ پوچھنا چاہا تھا لیکن اس سے قبل ہی انہیں گرفتار کرلیا گیا.
غیر ملکی میڈیا کال کہنا ہے کہ کینیڈین سفارت کار کو بھی چینی حکام نے رواں ہفتے گرفتار کیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مائیک شپاوور کے شمالی کوریائی حکومت سے اچھے تعلقات ہیں اور چینی حکام انہیں شمالی کوریا چین کے درمیان واقع سرحد سے حراست میں لیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہےکہ سابق سفارت کار مائیکل کوریگ حالیہ دنوں تھنک تھینک ’انٹرنیشنل کرائسز گروپ‘ میں کام کررہے تھے۔
کینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ چینی حکام کی جانب سے حراست میں لیے گئے افراد کی گرفتاری کی وجوہات مبہم ہیں تاہم چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھے جو چین کی قومی سلامتی کےلیے نقصان دہ تھی۔
کینیڈین وزیر خارجہ کرسٹیا فری لینڈ کا کہنا ہے کہ کینیڈین شہریوں کی گرفتاری سے متعلق حکومت نے چین حکام کے سامنے برائے راست مسئلے کو رکھا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ چین میں کینیڈین شہریوں کی گرفتاری امریکا کی درخواست پر کینیڈا میں حراست میں لی گئی ہواوے کمپنی کی اعلیٰ عہدیدار ہے۔
کینیڈین حکام کا مذکورہ افراد سے متعلق ایسا کوئی لنک نہیں ملا جس سے ثابت ہو کہ گرفتار کینیڈین شہری کسی غلط کام میں ملوث تھے۔
مزید پڑھیں : چین: ’ہواوے‘ کی اعلیٰ عہدیدار مینگ کو فوری رہا کرو، چین کا مطالبہ
یاد رہے کہ ہواوے کمپنی کی چیف فنانشل آفیسر مینگ وینزوا کو کینیڈین حکام نے یکم دسمبر کو وانکوور شہر سے حراست میں لیا گیا تھا، مینگ کی گرفتاری درخواست امریکا نے دی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا نے ان الزام عائد کیا ہے کہ ایران پر امریکی پابندیوں کے باوجود چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے ایران کو نیٹ ورکنگ کا سامان فروخت کرتی رہی ہے اور مینگ نے ان معاہدوں کو مخفی رکھا۔