تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

کینسر کے لاعلاج مریضوں کے لیے نئی دوا آگئی

لندن: برطانوی ماہرین نے کینسر کے لاعلاج مریضوں کے لیے نئی دوا کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کینسر کے لاعلاج سمجھے جانے والے مریضوں کے لیے نیا انقلابی طریقہ علاج سامنے آیا ہے، برطانیہ کے ماہرین نے دریافت کیا کہ امیونو تھراپی کے ساتھ ایک نئی تجرباتی دوا guadecitabine کے امتزاج سے امیونو تھراپی کے خلاف کینسر کی مزاحمت کو ریورس کیا جا سکتا ہے۔

طبی جریدے جرنل فار امیونو تھراپی آف کینسر میں شائع مقالے کے مطابق اس طریقہ علاج سے اُن مریضوں میں کینسر کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے، جن کے اندر کینسر امیونو تھراپی کی مزاحمت کرتا ہے، علاج کے بعد کینسر کا مریض زندگی لمبی زندگی گزار سکتا ہے۔

واضح رہے کہ امیونوتھراپی کی مدد سے مدافعتی نظام کو کینسر کے خلیات ختم کرنے میں مدد ملتی ہے اور ان مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مدد ملتی ہے جن کے لیے دیگر آپشنز جیسے سرجری، ریڈیو تھراپی یا کیمو تھراپی ناکام ہو جاتے ہیں۔

اب امیونو تھراپی دوا pembrolizumab اور نئی guadecitabine دوا کے امتزاج سے ماہرین کینسر کے ایک تہائی سے زیادہ مریضوں میں کینسر کو پھیلنے سے روکنے میں کامیاب رہے ہیں۔

محققین نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ دواؤں کا یہ امتزاج کینسر کی سنگین اقسام کے خلاف ایک نیا مؤثر ہتھیار ثابت ہو سکتا ہے۔ ان دواؤں کے ٹرائل رائل مارسڈن اور لندن کالج یونیورسٹی کے اسپتالوں میں پھیپھڑوں، مثانے، معدے اور بریسٹ کینسر کے مریضوں پر کیے گئے۔ ٹرائل میں دواؤں کے امتزاج کو 34 مریضوں پر آزمایا گیا اور 3 سال تک اس سے ان کا علاج کیا گیا۔

تاہم محققین کا اپنی اس تحقیق کے نتائج کے حوالے سے یہ بھی کہنا ہے کہ اس علاج کے نتائج حوصلہ افزا تو ہیں مگر یہ بھی ثابت ہوا کہ تمام مریضوں پر یہ کام نہیں کرتا، مگر پھر بھی یہ ایک اہم پیشرفت ضرور ہے۔ خیال رہے کہ ریسرچ ٹرائلز کے دوران کچھ مریضوں کو ابتدائی طور پر فائدہ ہوا تھا مگر کچھ عرصے بعد ان کی حالت زیادہ خراب ہو گئی۔ محققین کا کہنا ہے کہ نتائج سے ثابت ہوا کہ یہ طریقہ کار مختلف اقسام کے کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

Comments

- Advertisement -