واشنگٹن : کیپٹل ہل پر حملے کے ذمہ دار ٹرمپ اور ان کے حامیوں کے مواخذے اور تفتیش کا عمل شروع کر دیا گیا، سرکاری املاک کونقصان پہنچانے اور امن وامان خراب کرنے پر کارروائی کی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت نے کیپٹل ہل پر حملے کے ذمہ دار ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا گیا۔
6 جنوری 2021کوڈونلڈ ٹرمپ کےحامیوں نے کیپیٹل ہل بلڈنگ پر حملہ کیا، جس کے بعد ٹرمپ اور ان کے حامیوں کے مواخذے اور سرکاری املاک کونقصان پہنچانے اور امن وامان خراب کرنے پر کارروائی اور تفتیش شروع ہوئی۔
کیپیٹل ہل حملے میں ملوث افراد کی شناخت اور ان کے خلاف کارروائی کی گئی، بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہجوم کی تعداد دو ہزار سےڈھائی ہزار کے درمیان تھی، جس میں پراؤڈ بوائز اور اوتھ کیپرز بھی شامل تھے۔
اس وقت کے نائب صدر مائیک پنس کووہاں سے جانا پڑااورامریکی قانون ساز بھی جان بچانے کیلئےعمارت میں چھپ گئے تھے۔
امریکی محکمہ انصاف نے کیپیٹل ہل واقعے کے بعد امریکی تاریخ کی سب سے بڑی پولیس تفتیش شروع کی ، دورانِ تفتیش تقریباً دو ہزار الیکٹرانک آلات ضبط اور بیس ہزار گھنٹے سے زیادہ کی فوٹیج کا جائزہ لیا گیا۔
دو سال کے بعد نو سو چونسٹھ افراد پر فرد جرم عائد کی گئی اور وفاقی جرائم کے الزام میں چار سو پینسٹھ افراد نےجرم کی درخواستیں جمع کروائی۔
اوتھ کیپرز کے بانی اور رہنما اسٹیورٹ روڈس کو ریاست کے خلاف بغاوت کی سازش پر بیس سال قیدکی سزا سنائی گئی۔
سابق آرمی پیرا ٹروپراورڈسبرڈ اٹارنی مسٹرروڈز پر الزام تھا کہ انہوں نے کانگریس کو صدارتی انتخابات کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنےکی منظم سازش کی۔
نیویارک سٹی کے ایک سابق پولیس افسر مسٹر تھامس ویبسٹر کو کیپیٹل ہل میں پولیس پر حملہ کرنے اور پرتشدد کارروائیاں کرنے کے الزامات میں دس سال قیدکی سزاسنائی گئی۔
ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے گائے ریفٹ کو امریکی عدالت نے پانچ سنگین الزامات میں مجرم قرار دیئے جانے کے بعد ستاسی ماہ قیدکی سزاسنائی ، بعد ازاں مکمل تفتیش کے بعد کیپیٹل ہل دہشت گردی کی مدمیں ٹرمپ پر متعدد الزامات لگے، ان الزامات میں ریاست سے غداری اور امریکی اعلی ٰعہدیداران کے خلاف سازش شامل ہیں۔
فلٹن کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی فانی ولیس نے جارجیا کے دو ہزار بیس کے انتخابات کو الٹانے کی کوششوں میں ٹرمپ پر الزامات لگائے، تحقیقات کے نتیجے میں جرم ثابت ہونے پر دیگر افراد سمیت سابق صدر ٹرمپ کو ممکنہ طور پر پانچ سے بیس سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔