ملک میں گزشتہ ماہ اپریل 2022 میں کاروں کی فروخت میں ریکارڈ 18 فیصد کمی دیکھی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں اپریل 2022 میں کاروں کی فروخت میں 18 فیصد کی دوسری بڑی کمی دیکھی گئی ہے جو 22,370 یونٹس تک پہنچ گئی ہے کیونکہ ستمبر میں کاروں کی مالی اعانت پر عائد پابندیوں اور فروخت کو محدود کرنے کے لیے جنوری میں درآمدات پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ ہوا تھا۔
حکومت نے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی سے بچنے کے لیے صارفین کو کاریں خریدنے کی حوصلہ شکنی کی کیونکہ ملک درآمدات کے ذریعے گاڑیاں اسمبل کرتا ہے۔
اس کے علاوہ روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر میں زبردست اضافے نے درآمدات کو مزید مہنگا کر دیا اور کار سازوں کو قیمتیں بڑھانے کی ترغیب دی اس کی وجہ سے فروخت میں بھی کمی آئی۔
جمعرات کو پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی اے ایم اے) کے اعداد و شمار کا حوالہ دینے والے مقامی ریسرچ ہاؤسز کا کہنا ہے کہ اس سے قبل مارچ کے پچھلے مہینے میں 27,131 یونٹس کی دوسری سب سے زیادہ ماہانہ فروخت دیکھنے میں آئی تھی۔
اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے تجزیہ کار مقیت نعیم نے یاد دلایا کہ فروخت میں 25 فیصد کی پہلی بڑی کمی جنوری 2022 میں دیکھی گئی تھی جب سے حکومت نے پابندیاں عائد کی تھیں۔
اس سے قبل پابندیوں کے نفاذ سے پہلے ملک نے ریکارڈ بلند ماہانہ فروخت دیکھی تھی۔
رپورٹ کے مطابق اپریل میں کمی بنیادی طور پر ایک ہزار سی سی سے کم کاروں کی وجہ سے ہوئی ہے جہاں آلٹو کی فروخت تقریباً آدھی ہوکر 5009 پوائنٹس رہ گئی تاہم ایک ہزار سی سی کار کے حصوں میں اضافے کی وجہ سے اثر جزوی طور پر ختم ہوا کیونکہ کلٹس کی فروخت تقریباً پانچ گنا بڑھ کر 1745 یونٹس تک پہنچ گئی۔