تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

نیب ترامیم کیخلاف کیس، سپریم کورٹ کا جلد سماعت مکمل کرنے کا عندیہ

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت جلد مکمل کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے گڈ ٹو سی یو سے سماعت کا آغاز اور اختتام کیا۔ عدالت عظمیٰ نے نیب ترامیم کیخلاف درخواست پر فریقین سے جواب طلب کر لیے اور کہا کہ درخواست گزار کے وکیل واضح کریں کہ وہ کن ترامیم کو کس بنیاد پر چیلنج کرتے ہیں۔

اس موقع پر وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان کراچی سے بذریعہ ویڈیو لنک پیش ہوئے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ہم سے بہت دور ہیں۔

حکومتی وکیل نے کہا کہ کل حالات ہی ایسے تھے کہ یقین نہیں تھا عدالت پہنچ سکوں گا، آج کل توسوشل میڈیا بھی نہیں چل رہا کہ معلومات مل سکیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر تو گڈ ٹو سی یو خان صاحب بھی غلط انداز میں چلایا جاتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر کیس دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کریں گے۔ عدالت عظمیٰ نے عمران خان اور وفاقی حکومت کو کیس سے متعلق تحریری گزارشات جمع کرانے کا حکم دیا اور کہا کہ تحریری مواد دیکھنے کے بعد ضرورت ہوئی تو مزید سماعت کریں گے اور فراہم کردہ مواد پر عدالت کسی نتیجے پر پہنچی تو فریقین کو آگاہ کر دیں گے

چیف جسٹس نے کیس کی سماعت جلد مکمل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ نیب ترامیم کیس کی آج 46 سماعتیں ہو چکی ہیں۔ اب تک خواجہ حارث نے 26 جب کہ مخدوم علی خان نے 20 سماعتوں پر دلائل دیے۔ مقدمے کو مزید لٹکانا نہیں چاہتے کیونکہ چھٹیوں میں شاید بینچ دستیاب نہ ہو۔ جس کے بعد سماعت کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

Comments

- Advertisement -