تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ویت نام کا ایک منفرد پُل جو قدیم طرزِ زندگی کا عکاس ہے!

دنیا بھر میں جدید ذرایع نقل و حمل کے علاوہ دشوار گزار راستوں پر آمدورفت کے لیے بھاری مشینوں کی مدد سے خطیر رقم خرچ کرکے نہایت خوب صورت اور مضبوط پُل تعمیر کیے گئے ہیں جو اپنے طرزِ تعمیر کا شاہ کار بھی ہیں اور لوگوں کو سفر کی بڑی سہولت میسر آگئی ہے، لیکن آج بھی پاکستان اور دنیا کے کئی ممالک میں بلند مقامات اور پہاڑی علاقوں تک لوگوں کی رسائی کئی برس پرانے لکڑی اور بانسوں کے پُلوں کی بدولت ہی ممکن ہے۔

دریاؤں، ندی نالوں اور دشوار راستوں پر لکڑی کے تختوں، بانسوں اور رسیوں کی مدد سے بنائی گئی یہ گزرگاہیں خطرناک بھی ہیں اور ان سے پہلی مرتبہ گزرتے ہوئے آپ کو ڈر بھی لگتا ہے۔

یہاں ہم اپنے قارئین کو ویت نام کے ایک ایسے ہی خطرناک پُل کے بارے میں بتا رہے ہیں جو قدیم طرز کا ہے اور بانسوں کی مدد سے تعمیر کیا گیا ہے۔ ویت نام وہ ملک ہے جو اپنے خوب صورت ساحلوں اور دریاؤں کے لیے بھی مشہور ہے۔

ہم جس پُل کی بات کررہے ہیں، اسے ’’منکی برج‘‘ بھی کہا جاتا ہے جب کہ مقامی زبان میں یہ ’’cầu khỉ‘‘ مشہور ہے۔ برج کا اصل نام بیمبو برج ہے۔ یہ منفرد پُل ویت نام کے قدیم طرزِ زندگی کا عکاس ہے۔

اس برج کی بناوٹ خطرناک ہے۔ اس سے گزرنے والے کو اپنا ایک پیر اس بانس پر جمانا پڑتا ہے جو اسے راستے پر آگے بڑھنے میں مدد دیتا ہے جب کہ اپنے ہاتھوں سے جھک کر ان بانسوں کو تھامنا پڑتا ہے جو دراصل اسے سہارا دینے کے لیے لگائے گئے ہیں۔

یہ پُل ایک دریا پر تعمیر کیا گیا ہے۔ پُل پر چلنے والا قدرے جھک کر ایک پیر جماتے ہوئے اپنے ہاتھوں سے بانس کو پکڑ آگے بڑھتا ہے اور یہ پوزیشن بندر جیسی ہوتی ہے جس کے سبب اس پُل کو منکی برج کہا جانے لگا۔

بانس کی لکڑیوں سے تیّار کردہ یہ برج سیّاحوں کی توجہ ضرور اپنی جانب مبذول کروا لیتا ہے۔ تاہم اکثر لوگ اس پر چڑھنے سے گریز کرتے ہیں، لیکن مقامی لوگ اس سے گزرتے ہوئے بالکل نہیں‌ گھبراتے۔ یہ ان کا معمول ہے اور بچّے بھی اس پُل کو آسانی سے پار کرلیتے ہیں۔ مقامی افراد وزن اٹھا کر بھی اس برج سے گزرتے ہیں، لیکن نئے آنے والے اور سیّاحوں کے لیے یہ ایک مشکل کام ہے۔ یہ ویتنام کا واحد خطرناک یا بانسوں سے بنا ہوا پُل نہیں‌ ہے بلکہ دریاؤں اور پہاڑی علاقوں‌ میں‌ آج بھی کئی دہائیوں‌ پرانے ایسے پُل موجود ہیں‌ جو مقامی افراد کے زیرِ استعمال ہیں۔

Comments

- Advertisement -