ایرانی صدر نے کہا ہے کہ جنگ بندی اسرائیلی حملوں پر ایران کے ردعمل کو بدل سکتی ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA کے حوالے سے بیان میں صدر نے کہا کہ اس کے اتحادیوں اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ بندی ایرانی فوجی ٹھکانوں پر اسرائیل کے حالیہ حملوں پر تہران کے ردعمل کی اثرانداز ہو سکتی ہے۔
مسعود پیزشکیان نے کہا کہ اگر وہ [اسرائیلی] اپنے رویے پر نظر ثانی کرتے ہیں، جنگ بندی کو قبول کرتے ہیں، اور خطے کے مظلوم اور بے گناہ لوگوں کا قتل عام بند کرتے ہیں، تو یہ ہمارے ردعمل کی شدت اور نوعیت کو بدل سکتی ہے۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے ایران میں فوجی اڈوں پر حملے کیے جس میں الام، خوزستان اور تہران میں کئی گھنٹوں کے دوران تقریباً 20 مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی فوج نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے ایران کو انتباہی اعلان کے بعد امریکی B-52 بمبار طیارے مشرق وسطیٰ پہنچ گئے ہیں۔
مشرق وسطیٰ اور آس پاس کے ممالک کے لیے ملٹری کمانڈ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "مینوٹ ایئر فورس بیس کے 5ویں بم ونگ سے B-52 اسٹریٹوفورٹریس اسٹریٹجک بمبار امریکی سینٹرل کمانڈ کے ذمہ داری کے علاقے میں پہنچ گئے۔
امریکا نے جمعہ کی شام اعلان کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں بمبار، لڑاکا اور ٹینکر طیارے اور بیلسٹک میزائل ڈیفنس ڈسٹرائر بھیج رہا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان میجر جنرل پیٹ رائڈر نے ایک بیان میں کہا کہ اگر ایران، اس کے شراکت دار یا اس کے پراکسی اس لمحے کو امریکی اہلکاروں یا خطے میں مفادات کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں تو امریکہ اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے ہر ضروری اقدام کرے گا۔