کراچی : کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو مونس علوی نے ادارے کے مالی سال 23-2022 کے مالیاتی نتائج کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس دوران31 ارب کا نقصان ہوا۔
مونس علوی نے کہا کہ مالی سال کے ابتدائی9ماہ میں خسارہ40 ارب روپے تھا، ان تمام چیلنجز کے باوجود کے ای نے ویلیو چین میں سرمایہ کاری جاری رکھی۔
ان کا کہنا تھا کہ کامیابیوں میں900میگاواٹ کا بی کیو پی ایس تھری کا آغاز،500کے وی کا کے کے آئی ،دھابیجی 220کے وی گرڈز پر پیش رفت شامل ہے۔ نیٹ ورک میں 484بلین روپے سرمایہ کاری کا منصوبہ بھی تیار ہے۔
سی ای او کےالیکٹرک نے کہا کہ جنوری میں قابل تجدید توانائی کا حصہ 30 فیصد تک بڑھانے کا منصوبہ پیش کیا اس کے علاوہ پاور سیکٹر کی لبرلائزیشن پر بات چیت میں شامل رہتے ہیں۔
FY23 was a tough year. Myriad challenging sociopolitical & macroeconomic factors affected multiple sectors including KE. Inflation,policy rate hikes,PKR devaluation & economic contraction impacted operations. Decreased economic activity also reduced units sent out by 7.3%. (1/7) pic.twitter.com/crzUYXJS1v
— Moonis Alvi (@alvimoonis) September 15, 2023
کے الیکٹرک کے مالیاتی نتائج کا اعلان
سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کیلئے مالی سال 2023 مشکل ثابت ہوا۔ متعدد چیلنجنگ سماجی و سیاسی اور میکرو اکنامک عوامل نے کے-الیکٹرک سمیت متعدد شعبوں کو متاثر کیا۔ افراط زر، پالیسی کی شرح میں اضافہ، روپے کی قدر میں کمی اور اقتصادی سکڑاؤ نے آپریشنز کو متاثر کیا۔ معاشی سرگرمیوں میں کمی نے بھی ترسیلی یونٹس میں %7.3 کمی کی۔
ریگولیٹڈ ماحول میں تقسیم کار کمپنی صارفین کیلئے بجلی کی قیمت مقرر نہیں کرسکتی۔ حکومت کی طرف سے مقررکردہ قیمتوں میں اضافہ و میکرو اکنامک دباؤ سے بلوں کی ادائیگی میں کمی سے کےالیکٹرک کی ریکوری%96.7 سے%92.8 ہوگئی۔ مجموعی طور پر ان عوامل کے نتیجے میں کمپنی کو 30.9 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
جنوری2023 میں ہم نے اپنے انرجی مکس میں قابل تجدید توانائی کا حصہ %30 تک بڑھانے کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کیا تاکہ درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہو اور سستی توانائی تک رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔ ہم نے نان ایکسکلیوسو لائسنس کے لیے درخواست کی منظوری حاصل کی، جو ایک اہم سنگ میل ہے۔
ہم پاور سیکٹر کی لبرلائزیشن پر بات چیت میں شامل رہے ہیں اور اس نئی ڈیویلپمنٹ بارے حکومت کی پالیسی لیول کی رہنمائی کے مزید منتظر ہیں۔ اس سلسلے میں موجودہ پالیسیاں ون ایم ڈبلیو اور اس سے اوپر کے لیے لاگو ہوتی ہیں۔
کے الیکٹرک گورننس میں مزید بہتری کیلئے اقدامات کیے، صارفین کی سہولت کو مدنظر رکھا،100ٹن وزنی چوری میں ملوث کنڈے ہٹائے اور واجبات کی ادائیگی میں ایک لاکھ صارفین کی مدد کی۔ نیپرا ہدایات کے مطابق پرانے واجبات والے کنکشن منقطع کیے۔ چوری و بلوں کی عدم ادائیگی میں کمی ہماری توجہ کا بنیادی مرکز ہے۔
اگرچہ رواں مالی سال مشکل صورتحال کا سامنا کیا لیکن کراچی کیلئے ہمارا عزم مضبوط ہے۔ ہم مناسب قیمت پر قابل اعتماد سروس فراہم کرنے اور درپیش مسائل کے حل کے لیے حکومت پاکستان اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔