تازہ ترین

پی ٹی آئی کے بغیرالیکشن کے بیان پر تحریک انصاف کا ردعمل

چیئرمین اور پی ٹی آئی کے بغیر منصفانہ انتخابات...

چیئرمین پی ٹی آئی کے بغیر بھی الیکشن ہوسکتے ہیں، نگراں وزیراعظم

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ...

نگراں وزیراعظم لندن پہنچ گئے

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ دورہ امریکا کے بعد...

نگراں حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں کمی کی خوشخبری سنادی

کراچی : نگراں وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے...

کے الیکٹرک کو 31ارب کا نقصان ہوا، سی ای او

کراچی : کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو مونس علوی نے ادارے کے مالی سال 23-2022 کے مالیاتی نتائج کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس دوران31 ارب کا نقصان ہوا۔

مونس علوی نے کہا کہ مالی سال کے ابتدائی9ماہ میں خسارہ40 ارب روپے تھا، ان تمام چیلنجز کے باوجود کے ای نے ویلیو چین میں سرمایہ کاری جاری رکھی۔

ان کا کہنا تھا کہ کامیابیوں میں900میگاواٹ کا بی کیو پی ایس تھری کا آغاز،500کے وی کا کے کے آئی ،دھابیجی 220کے وی گرڈز پر پیش رفت شامل ہے۔ نیٹ ورک میں 484بلین روپے سرمایہ کاری کا منصوبہ بھی تیار ہے۔

سی ای او کےالیکٹرک نے کہا کہ جنوری میں قابل تجدید توانائی کا حصہ 30 فیصد تک بڑھانے کا منصوبہ پیش کیا اس کے علاوہ پاور سیکٹر کی لبرلائزیشن پر بات چیت میں شامل رہتے ہیں۔

کے الیکٹرک کے مالیاتی نتائج کا اعلان

سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کیلئے مالی سال 2023 مشکل ثابت ہوا۔ متعدد چیلنجنگ سماجی و سیاسی اور میکرو اکنامک عوامل نے کے-الیکٹرک سمیت متعدد شعبوں کو متاثر کیا۔ افراط زر، پالیسی کی شرح میں اضافہ، روپے کی قدر میں کمی اور اقتصادی سکڑاؤ نے آپریشنز کو متاثر کیا۔ معاشی سرگرمیوں میں کمی نے بھی ترسیلی یونٹس میں %7.3 کمی کی۔

ریگولیٹڈ ماحول میں تقسیم کار کمپنی صارفین کیلئے بجلی کی قیمت مقرر نہیں کرسکتی۔ حکومت کی طرف سے مقررکردہ قیمتوں میں اضافہ و میکرو اکنامک دباؤ سے بلوں کی ادائیگی میں کمی سے کےالیکٹرک کی ریکوری%96.7 سے%92.8 ہوگئی۔ مجموعی طور پر ان عوامل کے نتیجے میں کمپنی کو 30.9 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

جنوری2023 میں ہم نے اپنے انرجی مکس میں قابل تجدید توانائی کا حصہ %30 تک بڑھانے کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کیا تاکہ درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہو اور سستی توانائی تک رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔ ہم نے نان ایکسکلیوسو لائسنس کے لیے درخواست کی منظوری حاصل کی، جو ایک اہم سنگ میل ہے۔

ہم پاور سیکٹر کی لبرلائزیشن پر بات چیت میں شامل رہے ہیں اور اس نئی ڈیویلپمنٹ بارے حکومت کی پالیسی لیول کی رہنمائی کے مزید منتظر ہیں۔ اس سلسلے میں موجودہ پالیسیاں ون ایم ڈبلیو اور اس سے اوپر کے لیے لاگو ہوتی ہیں۔

کے الیکٹرک گورننس میں مزید بہتری کیلئے اقدامات کیے، صارفین کی سہولت کو مدنظر رکھا،100ٹن وزنی چوری میں ملوث کنڈے ہٹائے اور واجبات کی ادائیگی میں ایک لاکھ صارفین کی مدد کی۔ نیپرا ہدایات کے مطابق پرانے واجبات والے کنکشن منقطع کیے۔ چوری و بلوں کی عدم ادائیگی میں کمی ہماری توجہ کا بنیادی مرکز ہے۔

اگرچہ رواں مالی سال مشکل صورتحال کا سامنا کیا لیکن کراچی کیلئے ہمارا عزم مضبوط ہے۔ ہم مناسب قیمت پر قابل اعتماد سروس فراہم کرنے اور درپیش مسائل کے حل کے لیے حکومت پاکستان اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

Comments

- Advertisement -