تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

نوازشریف کو پاک فوج اورعدلیہ سے لڑائی نہیں کرنی چاہیئے، چوہدری نثار

ٹیکسلا : سابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو پاک فوج اور عدلیہ سے لڑائی نہیں کرنی چاہیئے، اسی میں سب کی بھلائی ہے، آئندہ الیکشن ٹیکسلااور واہ کے حلقوں سے لڑوں گا، ای سی ایل کے معاملے پرمیں نے پالیسی تبدیل کی تھی۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے ٹیکسلا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چوہدری نثار نے کہا کہ میں مسلم لیگ میں ہی ہوں،  پارٹی کے معاملات پارٹی میں اٹھاتا ہوں، جس چیز پر تحفظات ہوں گے اس کا ذکرباہر نہیں کروں گا، لوکل کنونشن میں آج تک شرکت نہیں کی اور نہ ہی پارٹی میں کوئی فارورڈ بلاک بن رہاہے۔

جب نواز شریف کا بطور پارٹی قائد انتخاب ہوا وہاں میں موجود تھا، مجھے کہاں بلایا گیا کہاں نہیں ،یہ بات یہاں نہیں کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے معاملات میں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، اس سے بڑی خاموشی اور کیا ہوسکتی ہے کہ میں نے نئی کابینہ میں جانے سے معذرت کرلی، بات اس حد تک پہنچی کہ اپنےحلقے تک محدود ہوگیا، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ بہت ساری چیزوں کی وضاحت کی جائے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ بتایا جائے کہ مسلم لیگ ن کا بیانیہ کیا ہے؟ میرا موقف ہے کہ فوج اور عدلیہ سے لڑائی نہ کی جائے، اسی میں نواز شریف اور ن لیگ کی بھلائی ہے، یہ میرا بیانیہ نہیں بلکہ میرا مؤقف ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ میرا ٹیکسلا اور واہ کے عوام کے ساتھ لازوال رشتہ ہے، حلقے کےعوام کے مسلسل تعاون سے ایم این اے بنتارہا، مئی میں فیصلہ کروں گا کہ میں ایک حلقے سے الیکشن لڑوں یا دونوں سے، لیکن حلقہ 59 سے تو الیکشن میں حصہ لازمی لوں گا۔

چوہدری نثار نے مزید کہا کہ جب وزارت داخلہ سنبھالی تو ویزوں سے متعلق حالات بہت خراب تھے، پاکستان میں جواجازت تھی ایسی اجازت دیگر ممالک میں نہیں تھی، یہاں بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کو ویزے جاری کیے جارہے تھے۔

کوئی بھی ملک ویزوں کی ایسی اجازت نہیں دے سکتا جو اُس وقت پاکستان دے رہا تھا۔ ہم نے طے کیا کہ جو ملک ہمیں ویزا دے گا اس کے شہری کو ویزا ملے گا، یہاں ایسے لوگ ویزا لے کر آئے جو پاکستان کی سیکیورٹی کیلئے خطرہ تھے۔

Comments

- Advertisement -