اسلام آباد : چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کا کہنا ہے کہ بیرون ملک جائیداد ، کمپنیوں اور ان سے ہونے والی آمدنی کو بھی جمع کروائے جانے والے گوشواروں میں ظاہر کرنا ہر حال میں ضروری ہے ، اثاثے ظاہرنہ کرنے والوں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کنٹرولڈ فارن کمپنی معاملے کا اطلاق تیس ستمبرتک جمع ہونے والے گوشواروں پر بھی ہوگا، خاص طور پر وہ کمپنیاں جو یو اے ای اور دیگر ٹیکس ہیونز میں ہیں۔
چیئر مین ایف بی آرنے واضح کیا کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے والوں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، فنانس ایکٹ دوہزاراٹھارہ کے ذریعے ملک میں کنٹرولڈ فارن کمپنیوں سے متعلق نئے قانون کی پارلیمنٹ سے منظوری حاصل کر لی گئی تھی۔
Controlled Foreign Company (CFC) matter is applicable for tax returns due on September 30, 2019. This matter be taken into account in the returns now being filed specially those being companies owned in UAE and other Tax heaven countries. Non- disclosure has severe consequences.
— Syed Shabbar Zaidi (@ShabarZaidi) September 6, 2019
خیال رہے ایف بی آر نے تنخواہ دار افراد اور ایسوسی ایشن آف پرسنز کے سال 2019 کے ٹیکس گوشوارے جاری کر دیئے تھے ، تمام افراد گوشوارے ایف بی آر ویب سائٹ سے حاصل کر سکتے ہیں، جہاں ان کو اپلوڈ کر دیا گیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹیکس گزار ٹیکس گوشواروں میں اخراجات کی تمام تفصیلات مہیا کریں۔
مزید پڑھیں : ٹیکس اداکرنیوالا فارن کرنسی اکاؤنٹ کھول سکتا ہے، چیئرمین ایف بی آر
یاد رہے چیئرمین ایف بی آر نے کہا تھا ک انکم ٹیکس فائلرکی تعداد 25لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے، انکم ٹیکس گوشوارے داخل کرنے کا مرحلہ مزید آسان کررہے ہیں، سیلز ٹیکس گوشوارے کی مانٹیرنگ کے لیے سافٹ وئیر لانچ کردیا، سافٹ وئیر سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا تعین کرے گا۔