تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

چیئرمین نیب نے گندم اور چینی اسکینڈل کی تحقیقات کی منظوری دے دی

اسلام آباد :چیئرمین نیب جسٹس (ر ) جاوید اقبال نے گندم اور چینی اسکینڈل کی تحقیقات کی منظوری دے دی اور گندم،چینی کی مبینہ اسمگلنگ اور سبسڈی کی بھی جامع تحقیقات کا فیصلہ کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر ) جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین نیب نے گندم اور چینی اسکینڈل کی تحقیقات کی منظوری دیتے ہوئے گندم، چینی کی مبینہ اسمگلنگ،سبسڈی کی بھی جامع تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا۔

چیئرمین نیب نے پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ میں میگا کرپشن کی انکوائری کی منظوری اور سابق اے جی ملک قیوم کیخلاف عدم شواہد کی بنیاد پر انکوائری بند کرنے کی منظوری دے دی جبکہ اسلامک یونیورسٹی شکایات کی جانچ پڑتال متعلقہ محکمہ کوبھجوانے اور قانون کے مطابق کارروائی کی منظوری دی گئی۔

نیب اعلامیے میں کہا گیا کہ نیب نے2 سال میں610 بدعنوانی کے ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کئے اور اس دوران 178ارب روپے بد عنوان عناصر سے برآمد کرائے گئے۔

گذشتہ روز آٹا چینی اسکینڈل پر نیب نے کارروائی کا فیصلہ کر تے ہوئے کہا تھا کہ آٹا چینی بحران پرائم میگا اسکینڈل ہے، اربوں روپے کی اس ڈکیتی پر نیب خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کر سکتا۔

نیب ذرایع کے مطابق آٹا چینی اسکینڈل پر قانونی پہلوؤں کا گہرائی سے جائزہ لیا جا رہا ہے، نیب نے آٹا، چینی اسکینڈل پر آزادانہ اور قانون کے مطابق کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے حکم پر آٹے اور چینی بحران کی انکوائری رپورٹ جاری کی جا چکی ہے، رپورٹ ایف آئی اے کے سربراہ واجد ضیا نے تیار کی، اس رپورٹ میں جہانگیر ترین، مونس الہی اور خسرو بختیار کے رشتے دار کے نام سمیت کئی نامور سیاسی خاندانوں کے نام شامل ہیں، رپورٹ پبلک کرنے سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے اس کا خود جائزہ لیا تھا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 25 اپریل کو کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے پر مزید ایکشن ہوگا، کمیشن کی رپورٹ کے بعد جو بھی ملوث ہوا قانون کے تحت اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

Comments

- Advertisement -