تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

آئندہ کسی تاجر کو نیب دفتر نہیں بلائیں گے، سوال نامہ دیا جائے گا: چیئرمین نیب

اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، نیب اور معیشت تو ساتھ ساتھ چلتے رہے ہیں بلکہ نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، آئندہ کسی تاجر کو نیب دفتر نہیں بلائیں گے، سوال نامہ دیا جائے گا۔

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا نیب نے ایسا قدم نہیں اٹھایا جس کا ملکی معیشت کو نقصان ہو، معاشی زبوں حالی میں نیب کا کوئی کردار نہیں ہے، جب سوال پوچھتے ہیں کیا نقصان کیا تو جواب میں خاموشی چھا جاتی ہے۔

[bs-quote quote=”آئندہ کسی تاجر کو نیب دفتر نہیں بلائیں گے، سوال نامہ دیا جائے گا، تاجر قانون کے مطابق بلا خوف اپنا کاروبار جاری رکھیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیئرمین نیب جاوید اقبال”][/bs-quote]

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ جہاں 5 لاکھ کی جگہ 50 لاکھ لگیں تونیب سوال نہ کرے، سوال پوچھنے سے پگڑیاں اچھلنے لگیں؟ سوال کرنے سے کسی کی عزت نفس کو ٹھیس نہیں پہنچتی، نیب اور معیشت ساتھ ساتھ چل رہے ہیں اور چلیں گے، تاجروں نے اپنے خطوط میں نیب کی کارکردگی کو سراہا۔

آئندہ کسی تاجر کو نیب دفتر نہیں بلائیں گے، سوال نامہ دیا جائے گا، تاجر قانون کے مطابق بلا خوف اپنا کاروبار جاری رکھیں، جن لوگوں پر کرپشن کے الزامات ہیں وہ اپنے وکلا کو کروڑوں روپے دیتے ہیں، منی لانڈرنگ کے لیے پوچھا جا رہا ہے اور پوچھا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ نیب کے پاس ثبوت نہ ہوتے تو لوگ ملک سے نہ بھاگتے، درخواست ہے نیب کے ریڈار پر موجود افراد کو اعلیٰ عہدے نہ دیے جائیں، اسلام آباد، پنجاب، کے پی اور بلوچستان میں بیوروکریسی کو ہم سے شکایت نہیں، بیوروکریٹ قانون کے مطابق کام کرے ان کی طرف دیکھیں گے بھی نہیں۔

جاوید اقبال نے کہا ’خلیجی ممالک کے اہم رکن نے پانی اور سیوریج کے مسائل پر رابطہ کیا، کہا کہ نیب کے توسط سے مسائل کے حل کے لیے سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، ہم نے ان سے معذرت کرلی کہ یہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ پہلے انکوائری کرنے پھر گرفتار کرنے کا کہناغلط ہے، پھولوں کے ہار پہن کر نیب پر تنقید کی جاتی ہے کہ بغیر ثبوت گرفتار کرتے ہیں، ہمیں تو 24 گھنٹے کے اندر گرفتار ملزم کو عدالت میں پیش کرنا ہوتا ہے، ثبوت ہونے پر ہی گرفتار کرتے ہیں، لوگ ملک سے فرار ہو جاتے ہیں کیوں کہ ہمارے پاس ثبوت ہیں، لیکن یہاں صبح سویرے قائمہ کمیٹی اور اسمبلی کا اجلاس بلا لیا جاتا ہے، تفتیش میں تاخیر کے لیے یہ ساری باتیں کی جاتی ہیں۔

[bs-quote quote=”درخواست ہے نیب کے ریڈار پر موجود افراد کو اعلیٰ عہدے نہ دیے جائیں، اسلام آباد، پنجاب، کے پی اور بلوچستان میں بیوروکریسی کو ہم سے شکایت نہیں۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”چیئرمین نیب”][/bs-quote]

چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا کہ ثبوت ہونے پر گرفتار کرتے ہیں، ہمارے پاس ثبوت ہیں اسی لیے یہ لوگ باہر چلے جاتے ہیں، جمہوریت کبھی بھی احتساب نہیں اپنے اعمال کی وجہ سے خطرے میں آتی ہے۔

جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ چند دنوں سے کچھ باتیں کی جا رہی ہیں جس کے بعد اب جواب دینا ضروری ہو گیا ہے، میرا کبھی سیاست سے تعلق نہیں رہا، باتیں بنانے والے بزنس کمیونٹی کو بلا وجہ خوف زدہ کر رہے ہیں، بتایا جائے کہ ڈالر کی قیمت اور آئی ایم ایف سے معاہدے میں نیب کہاں آتا ہے؟ کہا جاتا ہے نیب کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں نہیں ہو رہیں، کاروباری سرگرمیوں کے لیے جامع پالیسی ضروری ہے۔

انھوں نے کہا کہ نیب نے آج تک کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جو ملکی معیشت کے لیے تباہ کن ہو، میں نے چیئرمین چیمبر آف کامرس کے سامنے اپنا نقطہ نظر پیش کیا، اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں ایک شکایت نہیں آئی، 3 ماہ پہلے تاجر برادری کو میں نے شکایات درج کرانے کا کہا، 3ماہ کے دوران ایک شکایت سامنے نہیں آئی۔

چیئرمین نیب نے کہا ’کوئی ایسا قانون نہیں کہ کہا جائے چیئرمین نیب اپنی رائے کا اظہار نہ کرے، کہا گیا تاجر برادری کو ٹیلی گراف ٹرانسفر پر پریشان کیا جا رہا ہے، نیب نے آج تک کسی کو بلاوجہ تنگ نہیں کیا، عوامی عہدہ رکھنے والے سے ٹی ٹی پر سوال کیا جا سکتا ہے، کیا نیب کو صرف اس لیے خاموش رہنا چاہیے کہ دشنام طرازی نہ شروع ہو۔‘

جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مسئلہ گلوبل لیول پر ہوگا تو نیب چند لوگوں کی پرواہ نہیں کرے گا، ایف اے ٹی ایف نے ملک کو گرے لسٹ میں ڈال رکھا ہے، اور ہمیں انتباہ جاری کی گئی ہے، نیب کا ہر قدم ملک کے مفاد میں ہے، ملک اور حکومت میں فرق ہے، حکومتیں آتی جاتی ہیں، ہماری وابستگی ملک اور ریاست کے ساتھ ہے، نیب کو کوئی ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ اگر حکومت سے نیب کا دوستانہ تعلق ہوتا تو بجٹ کے لیے مشکلات نہ ہوتیں، ہمیں حکو مت سے اپنی ضرورت کا بجٹ حاصل کرنے میں مشکلات ہیں، ملکی مفاد کا تحفظ کریں گے چاہے کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے، عالمی سطح پر ملک کا تاثر ٹھیک کرنا ہے اور کریں گے، ملک کو گرے لسٹ سے نکالنا ہے۔

Comments

- Advertisement -