وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم سائفر کی کاپی پڑھ سکتا ہے ساتھ لے کر نہیں جاسکتا، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سائفر کھو گیا ہے، اگر سائفر گم ہو گیا ہے تو پھر چھپ کیسے گیا؟
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پاکستان کا نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کسی غیرملک کے اشارے پر حکومت بنے اس سے مرجانا بہتر ہے، چیئرمین پی ٹی آئی سائفرساتھ لے کر گئے جو جرم ہے، سائفرگم کیسے ہوا، چھپ کیسے گیا اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ سائفر کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کے 2 اجلاس ہوئے، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں قمرباجوہ، سروسز چیفس موجود تھے، چیئرمین پی ٹی آئی نے کاغذ لہرایا اور کہا کہ میرے خلاف سازش ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی نے بعد میں کہا کہ میرے خلاف امریکا نے سازش نہیں کی، جو واقعات ہوئے امریکی سازش کے الزامات تو ہوا میں اڑ گئے۔
وزیراعظم کا مزید کہناتھا کہ کہا کہ نئی مردم شماری کی منظوری ہوگئی، اب فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا، نئی مردم شماری مشترکہ مفادات کونسل کا سبجیکٹ ہے، میرایہ ماننا ہے کہ نئی مردم شماری کے تحت الیکشن ہوں گے۔
ہم نے اسمبلی تحلیل کردی، اب ہم پر کوئی بوجھ نہیں، عام انتخابات کب ہوں گے اس کا جواب الیکشن کمیشن دے گا، میری ذاتی رائے ہے کہ الیکشن جلدازجلد ہونے چاہئیں، آئین کے مطابق عام انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج اپوزیشن لیڈر سے نگراں وزیراعظم پرمشاورت ہوئی، نگراں وزیراعظم کے نام کے لیے آئین 3 دن کی اجازت دیتا ہے، امید ہے 3 دن سے پہلے نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہوجائےگا، کل اپوزیشن لیڈر سے دوبارہ ملاقات اور مشاورت ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ اپنے قائد نواز شریف اور اتحادیوں سے بھی مشاورت کروں گا، اپنی حکومت کی مدت پوری کر کے چھوڑی وعدہ پورا کر دیا، اب انتخابات کا معاملہ الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
وزیراعظم کے مطابق کہا کہ قمر جاوید باجوہ اور چیئرمین پی ٹی آئی کا ہائبرڈ ماڈل بنا تھا، قمر جاوید باجوہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ بہت زیادہ تعاون کیا،چیئرمین پی ٹی آئی نے قمر جاوید باجوہ کے تعاون کا ناجائز فائدہ اٹھایا، 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ ریاست، افواج اور آرمی چیف کے خلاف بغاوت تھی، 9 مئی کے واقعات میں جس کا کردار نہیں اس پر پابندی نہیں لگےگی۔
انھوں نے کہا کہ 16 ماہ کی مختصر ترین اور 13 پارٹیوں پر مشتمل وفاقی حکومت تھی، ہر پارٹی کا نظریہ، منشور مختلف ہونے کے باوجود ملک کے لیے متحد ہوئے، اتحادیوں کے تعاون سے حکومتی امور چلائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل بھیجنا میرا فیصلہ نہیں ہے، نگراں حکومت آنے کے بعد نوازشریف سے ملنے لندن جاؤں گا، لندن میں نوازشریف کی وطن واپسی پر مشاورت ہوگی، نوازشریف اگلے ماہ پاکستان آجائیں گے، نوازشریف واپس آکر قانون کا سامنا کریں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نوازشریف مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم کو لیڈ کریں گے، اللہ کو منظور ہوا تو نوازشریف وزیراعظم منتخب ہوں گے، نوازشریف وزیراعظم بنے تو کارکن کے طور پر کام کروں گا۔
انھوں نے کہا کہ الحمدللہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا، یہ مشکل مرحلہ تھا، صرف ڈیفالٹ نہیں بلکہ ایک حوالے سے مارشل لا سے بھی بچے، گزشتہ 4 سال میں بدترین خارجہ پالیسی سے دوست ممالک ناراض ہوئے، گزشتہ وزیرخارجہ نے کہا سعودی عرب کے بغیر کشمیر کا مسئلہ حل کرسکتے ہیں، سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی ہر طرح کی مدد کی، سعودیہ نے کشمیر کے مسئلے پر بھی پاکستان کی مدد کی۔
وزیراعظم کے مطابق امریکی سازش ہوئی ہوتی تواس وقت روس سے تیل نہ لے رہےہوتے، جواپنے محسن کا شکرگزار نہ ہو وہ اللہ تعالیٰ کا شکرگزار کیسے ہو سکتا ہے، امریکا سے تعلقات بہترکرنے میں بہت محنت کی، ہم امپورٹڈ حکومت ہوتے تو آئی ایم ایف معاہدے میں مشکل نہ ہوتی، امریکا نے آئی ایم ایف معاہدے میں ہماری مخالفت نہیں کی۔
ہمیں ملک کے قدرتی وسائل سے کوئی فائدہ نہیں ہوا، جب بھی قدرتی وسائل سے فائدے کا موقع آیا کیس بن گئے، قدرتی وسائل کے کیسوں میں اربوں روپے ضائع ہوئے، آبی وسائل کے باوجود آئل پر بجلی بنا رہے ہیں.
شہباز شریف نے کہا کہ مغربی مفاد اور کارٹلز کی وجہ سے تیل پر بجلی بناتے رہے، مہنگی بجلی کی وجہ سے ہمارا ملک پیچھے چلا گیا، مجھ پر الزام لگایا گیا کہ چینی منصوبوں میں کمیشن لیا ہے، کمیشن لینے کے ثبوت ہوتے تو آج میں جیل میں ہوتا۔
انھوں نے کہا کہ جیل میں مکھیاں ہیں تو چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس مکھی مار دوائی ہونی چاہیے، میں جب قید تھا تو چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا اس کو زمین پر سلانا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا شہباز شریف کو عام قیدیوں والا کھانا دیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے پوری طرح کوشش کی کہ میری کمرٹوٹ جائے۔