چیمپئنز ٹرافی سے قبل قومی ٹیم کی سہ فریقی سیریز میں ناکامی پر فاسٹ بولر حسن علی نے ٹیم کی مشکلات سے پردہ اٹھایا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی حال ہی میں دورہ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں شاندار کارکردگی کے بعد اپنی سر زمین پر کھیلی گئی سہ فریقی سیریز میں ناکامی نے سب کو پریشان کر دیا ہے اور یہ کارکردگی ٹیم کا مورال گرا رہی ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کیوں مشکلات کا شکار ہے اور اس کو سب سے بڑا مسئلہ کیا درپیش ہے۔ 2017 چیمپئنز ٹرافی کی فاتح ٹیم کے رکن فاسٹ بولر حسن علی نے اس سے پردہ اٹھا دیا ہے۔
ایک کرکٹ ویب سائٹ کے پوڈ کاسٹ میں حسن علی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کوچنگ میں مسلسل تبدیلیوں کو ٹیم کی کارکردگی میں عدم استحکام کی وجہ قرار دیا ہے۔
حسن علی نے کہا کہ گزشتہ چار پانچ سالوں میں ہم نے تقریباً 26 سے 27 کوچز تبدیل کیے ہیں۔ جب کوچ بدلتے ہیں تو سوچ بھی بدلتی ہے اور ٹیم کی اپروچ بھی جس کا نتیجہ وہی نکلتا ہے جو آج ظاہر ہو رہا ہے۔
انتظامیہ کے فیصلے ٹیم پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں؟ فاسٹ بولر نے اس پر ماضی کی بات کرتے ہوئے حسن علی نے کہا کہ جب مکی آرتھر کوچ تھے، ان کے پاس مکمل اختیار تھا اور وہ سلیکشن، پریس کانفرنسز اور مجموعی ٹیم مینجمنٹ کی ذمہ داری لیتے تھے۔
حسن علی نے مشورہ دیا کہ ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کپتان کو قیادت کا مکمل اختیار دیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی مل کر کام کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک کپتان اکیلا ٹیم نہیں چلا سکتا، اور پاکستان میں تو بالخصوص کپتان سب کچھ نہیں چلا سکتا، ہمارے پاس عمران خان جیسا کوئی کپتان نہیں ہے۔ اس لیے آپ یا تو کپتان کو مکمل اختیار دیں، یا پھر آپ سلیکشن کمیٹی یا انتظامیہ کو ساتھ کام کرنے دیں۔
ضروری نہیں کہ نیوزی لینڈ کیخلاف بابر اعظم اوپن کریں، محمد رضوان