تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

چاندی کا ورق: خوش رنگ روایت، ذوق اور نفاست کی علامت

امراء کی شان و شوکت جہاں ان کے بیش قیمت ملبوسات، ان کی کوٹھیوں، محلّات اور آرائش کی اشیاء سے جھلکتی ہے، وہیں دستر خوان ان کی خوش خوراکی، ذوق اور نفاست کی علامت ہوتے ہیں جس کے لیے پرانے وقتوں میں بڑا اہتمام کیا جاتا تھا۔ ہندوستان میں میٹھی اور نمکین اشیاء، میوہ جات، خوش ذائقہ مسالے اور مشروبات وغیرہ کا استعمال جس سلیقے اور نفاست سے کیا جاتا رہا ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے۔

سونے اور چاندنی کے ورق سے کھانے پینے کی اشیا کو مزین کرنا اور خوش نما بنا کر پیش کرنا برصغیر کی ہمہ رنگ ثقافت کا حصّہ رہا ہے۔ مغل دور میں حلوہ جات پر پستے کی ہوائی چھڑکنے کے علاوہ شاہی مطبخ انھیں سونے اور چاندی کے اوراق سے سجا کر پیش کرتے تھے۔ اس حوالے سے پان کی روایت سے ہم سبھی واقف ہیں جس پر چاندی کا ورق امرا کی نفاست اور ذوق کی علامت تھا۔

سونے اور چاندی کے پتروں کو کوٹ کر ان کا مہین ورق تیار کرنے کا فن کب اور کس نے ایجاد کیا؟ تاریخ کے صفحات میں اس حوالے سے مختلف باتیں پڑھنے کو ملتی ہیں۔ قدیم دور ہی سے اسے معدہ کے لیے سود مند اور نفاست و قرینے کے اظہار کا ذریعہ سمجھا گیا ہے۔ کہتے ہیں کہ سونے اور چاندی کے پتروں کو کوٹ کوٹ کر ان کا ورق بنانے کا سلسلہ حکیم لقمان نے شروع کیا تھا۔ انھوں نے اپنے علم سے بتایا کہ پیٹ کے لیے مفید معدنیات کو کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ ہندوستان میں مختلف مذاہب کی عبادت گاہوں میں بھی استعمال ہوتے ہیں اور سونے یا چاندی کا پانی یا ان کی تہ مسجدوں، مندروں اور خا نقاہوں کے گنبدوں اور میناروں پر چڑھا کر انھیں سجایا جاتا ہے۔ چنانچہ لاہور میں سنہری مسجد، اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سمادھی اور امرتسر میں سکھوں کے دربار صاحب کے گنبدوں پر اسی کی نیاز مندی کا کرشمہ دکھائی دیتا ہے۔

اس عمل کو ورق سازی کہا جاتا ہے جو برصغیر کا خاص ہنر رہا ہے اور یہاں ایک زمانے میں بڑی تعداد میں ایسی دکانیں موجود تھیں جہاں کاری گر سونے چاندی کو کوٹ کر ورق بناتے اور فروخت کرتے تھے۔ مورخین کے مطابق یہ کام مغل دور میں ایک گھریلو صنعت کا درجہ رکھتا تھا۔ یہ ایک ایسا فن یا ہنر تھا جس کے ماہر ان اوراق کو نرم بنا دیتے تھے اور ان میں کھانے پینے کی اشیا کو ملفوف کرنا ممکن ہوجاتا تھا۔

صدیوں سے پان، مٹھائیوں اور مخصوص کھانوں کی سجاوٹ اور اس کے ذائقے میں اضافہ کرنے کے لیے چاندی کے ورق کا استعمال جاری رہا ہے۔ کاری گر اپنی پیشہ وارانہ مہارت سے چاندی جیسی سخت دھات کو اتنے باریک ورق میں تبدیل کردیتے ہیں جو ہلکی سی پھونک سے بھی پھٹ جاتا ہے۔

چاندی کے ورق کا مٹھائیوں اور میوہ جات کی آرائش کے علاوہ ادویات میں بھی خوب استعمال ہوتا تھا اور آج بھی مختلف شکل میں یہ سلسلہ جاری ہے۔ چاندی کی طبی خصوصیات کی بنا پر اسے حکما برس ہا برس سے مختلف ادویات کے علاوہ مخصوص غذائی اجناس کے حلوے کے ساتھ استعمال کرنے کی ہدایت کرتے آئے ہیں۔

چاندی کا ورق تیار کرنے کا مخصوص طریقہ ہوتا ہے جس میں کچھ اوزاروں سے کام لیا جاتا ہے اور مشقت سے ایک باریک شیٹ تیار کی جاتی ہے اور اسے کاٹ کر ایک انچ دبیز تہ بنا لی جاتی ہے۔ پھر اسے مخصوص چمڑے کی تھیلی میں رکھ کر ہتھوڑے سے مسلسل ضرب لگائی جاتی ہے اور یوں "چاندی کا ورق” تیار ہوتا ہے۔

Comments

- Advertisement -