کراچی: پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ملک میں مستقل امن و امان قائم کرنے کے لیے ردالفساد کے ساتھ آپریشن ردالنثار بھی ہونا چاہیے تاکہ حقیقی دہشت گردوں کو ختم کیا جاسکے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپیلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ پاناما کیس جیسے مسئلے کے باوجود وزیر اعظم ملک سے باہر ہیں، اگر وہ باہر نہ ہوتے تو پاناما کا فیصلہ ہوجاتا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں عدالتوں نے بیرون ملک ہونے کے باوجود وزیر اعظم کو ہٹایا، محمد خان جونیجو کو جس وقت عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا وہ بیرون ملک تھے۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ عدالتوں نے جو رویہ ہمارے ساتھ رکھا وہی نوازشریف کے ساتھ بھی رکھا جائے تاہم وزیراعظم کی غیر موجودگی میں اُن کے خلاف فیصلہ آنا اچھی روایت نہیں، ہماری خواہش ہے کہ پاناما کے معاملے پر عدلیہ سرخرو ہو۔
پڑھیں: ’’ آپریشن ردالفساد کا فیصلہ وزیراعظم ہاؤس میں ہوا، نواز شریف ‘‘
آپریشن ردالفساد کے شروع ہونے پر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ دہشت گردی سے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمت عملی بنا کر دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی ہوگی مگر وزیر داخلہ تو خود کالعدم جماعتوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور اُن کےلیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔
پی پی کے رہنماء نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ردلفساد کے ساتھ ساتھ ردالنثار بھی ہونا چاہیے تاکہ ملک میں مکمل امن و امان آسکے اور وزارتیں سنھالنے والے مشکل کے وقت چھپ نہ سکیں۔