نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیے

ڈریٹن مرکزی دروازے میں داخل ہو کر چپ چاپ کھڑا ہو گیا۔ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے سوچنے لگا کہ جادوگر پہلان ابھی اچانک نمودار ہوگا۔ اس نے آنکھیں ملیں۔ کچھ ہی دیر میں اس کی آنکھیں اندھیرے سے مانوس ہو گئیں، اور وہ چیزیں زیادہ واضح دیکھنے لگا۔ تب اس نے ایک ہول ناک منظر دیکھا۔ ہال کی دیواریں اپنی جگہ سے حرکت کرتی ہوئیں ایک دوسرے کے قریب آنے لگیں۔ وہ بے اختیار چلایا: ’’یہ کیا ہو رہا ہے!‘‘

اس نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن اس کے پیر فرش کے ساتھ جیسے چپک گئے تھے۔ دیواریں اب مزید قریب آ گئی تھیں۔ وہ بے اختیار چلایا: ’’احمق جادوگر، تم مجھے ان دیواروں کے بیچ کچل کر مارنا چاہتے ہو!‘‘
حرکت کرتی دیواریں اس سے چند ہی انچ کے فاصلے پر آ کر رک گئیں۔ ڈریٹن کی آنکھیں خوف سے پھٹنے کو تھیں۔ تب اچانک دیواریں واپس اپنی جگہ سرکنے لگیں اور ڈریٹن کو تھوڑی سی تسلی ہونے لگی۔ اچانک اسے پہلان کا قہقہہ سنائی گیا، اس نے اوپر دیکھا تو دھوئیں کا ایک بادل قدیم جھاڑ فانوس کے گرد چکر لگا رہا تھا۔
’’میں سمجھ گیا ہوں۔‘‘ ڈریٹن غصے سے بولا: ’’تم اس طرح کی حرکتیں کر کے اپنا دل خوش کرتے ہو گندے جادوگر۔‘‘ یہ کہہ کہ اس نے فرش پر نظر دوڑائی تو اسے لوہے کا ایک پرانا زنگ آلود ٹکڑا مل گیا۔ اس نے لوہے کا ٹکڑا اٹھا کر پہلان کی طرف پھینک دیا۔ جادوگر نے دھوئیں کی صورت میں ایک چکر کاٹا اور پھر تیر کی طرح ڈریٹن کی طرف بڑھا اور ڈریٹن کے بدن کے گرد لپٹ کر اپنی طاقت استعمال کرنے لگا۔ اسے یوں لگا جیسے جادوگر اس کے سینے میں گھس کر اس کے دل کو پوری قوت سے دبانے لگا ہو۔ اس نے بے اختیار اپنا سینہ پکڑ لیا، اسے سانس رکتی محسوس ہو رہی تھی۔ اگلے لمحے وہ پتھریلے فرش پر گھٹنوں کے بل گر گیا۔ اس عالم میں اس نے بے بسی کے ساتھ ایک ہاتھ ہوا میں لہرایا اور دھوئیں کو پکڑنے کی ناکام کوشش کی۔ پہلان نے اس کا دل چھوڑ دیا اور اس کے جسم سے نکل گیا۔ ڈریٹن نے لمبی لمبی سانسیں لیں، ایسے میں اسے پہلان کی زہریلی آواز سنائی دی۔
’’تبھی تمھیں زندہ چھوڑ رہا ہوں احمق ڈریٹن، لیکن آئندہ اگر تم نے مجھے کوئی چیز مارنے کی کوشش کی تو میں تمھارا دل پھاڑ کر باہر نکلا لوں گا اور اسے بھیڑیوں کو کھلا دوں گا، سمجھے!‘‘
پہلان کی آنکھیں پیلے بلب کی طرح روشن ہو گئی تھیں اور اس کا ہیولہ بے حد خوف ناک نظر آ رہا تھا۔ ڈریٹن کی ہوا خراب ہو گئی تھی، اس نے سر جھکا کر کہا: ’’معافی چاہتا ہوں، آئندہ ایسی حرکت نہیں کروں گا۔‘‘
’’تم میرے لیے کیا خبر لائے ہو؟‘‘ پہلان کی آواز گونجی۔ ڈریٹن نے جواب میں بتایا کہ انھوں نے تیسرا پتھر بھی حاصل کر لیا ہے، اور ہو سکتا ہے کہ وہ آج رات ہی چوتھے پتھر کے لیے نکل جائیں۔ پہلان نے کہا: ’’میں نے دیکھا کہ تم نے گزشتہ رات کیگان کے ایک آدمی کے خلاف پنی طاقت کا مظاہرہ کیا تھا، مجھے یقین ہے کہ تم نے اسے جان نہیں مارا ہوگا، میں تمھیں پہلے ہی خبردار کر چکا ہوں کہ ہمیں بارہ پتھروں کے ساتھ ساتھ ان بارہ آدمیوں کی بھی ضرورت ہے۔‘‘
جادوگر پہلان کی نہایت سرد آواز اس کی سماعت سے ٹکرائی۔ ڈریٹن بولا کہ اس کا تو جی چاہ رہا تھا لیکن پھر بھی جان سے نہیں مارا۔ پہلان نے کہا: ’’تو پھر تم کچھ نیا سیکھنے کے لیے تیار ہو؟ کیا تم اینگس سے کتاب حاصل کر چکے ہو؟‘‘
(جاری ہے…)

Comments