دنیا چارلس ببیج (Charles Babbage) کو ایک موجد اور میکانی مہندس کے علاوہ ریاضی داں اور فلسفی کے طور پر جانتی ہے۔ اسے فادر آف کمپیوٹر بھی کہا جاتا ہے۔
چارلس ببیج 26 دسمبر 1791ء لندن کے ایک قصبے میں پیدا ہوا اور 18 اکتوبر 1871ء کو انتقال کرگیا۔ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور نہایت قابل شخص تھا جس نے ڈیجیٹل پروگرام ایبل کمپیوٹر(programmable computer) كا تصوّر پیش کیا اور یہی اس کی وجہِ شہرت ہے۔ چارلس ببیج ہی نے پہلا میکانی کمپیوٹر ایجاد کیا تھا جس کی بنیاد پر آگے چل کر الیکٹرونک کمپیوٹر ایجاد کیا گیا۔ کہتے ہیں کہ جدید کمپیوٹر کا تصوّر دراصل چارلس ببیج کے اینالیٹکل انجن کے مطابق ہے۔
چارلس کی زندگی کے اوراق الٹیں تو معلوم ہو گا کہ وہ لندن کے ایک امیر بینک کار کا بیٹا تھا جس کی ابتدائی تعلیم اعلیٰ درجے کے اسکولوں میں ہوئی۔ وہ آٹھ سال کا تھا جب ایک خطرناک بخار کی وجہ سے اس کی تدریس کا عمل متاثر ہوا۔ اسے گھر پر پڑھنے کا مشورہ دیا گیا۔ اس عرصہ میں چارلس ببیج کا وقت ایک بڑی لائبریری میں گزرا جہاں اس کی توجہ اور دل چسپی ریاضی کے مضمون میں بڑھ گئی۔ اس نے رفتہ رفتہ اس مضمون میں مہارت حاصل کرلی اور ایک زبردست ریاضی دان بن گیا، لیکن اس کے پاس سند نہیں تھی۔ 1814ء میں چارلس ببیج نے بغیر امتحان دیے، اپنی ذہانت اور علمی قابلیت کی بنیاد پر ایک اعزازی ڈگری حاصل کی۔
چارلس ببیج اپنے مضمون میں غور و فکر کرتا رہا اور وہ وقت آیا جب اس نے اختراع کار اور موجد کے طور پر خود کو منوا لیا۔ اب اس نے ریاضی اور اعداد و شمار کے جدولوں كی تیّاری کا کام شروع کیا تو اس کے لیے معاوضے پر لوگوں کو رکھنا پڑا۔ لیکن ان جدولوں کی جانچ پڑتال پر کئی گھنٹے لگ جاتے اور تب بھی انسانی غلطیاں ختم کرنا آسان نہیں ہوتا تھا، وہ جدول بنانے كے کام سے اکتا گیا اور ایک ایسی مشین بنانے کے بارے میں سوچنے لگا جو غلطی کے بغیر جدولوں كا حساب كرے۔
1822ء میں اس سائنس دان نے ڈفرینشل انجن تیّار کر لیا جو قابلِ اعتماد جدول بنا سکتا تھا۔ 1842ء میں چارلس ببیج نے اینالیٹکل انجن کا خیال پیش کیا، جو فی منٹ 60 اضافے کی اوسط رفتار سے ریاضی کے کسی بھی مسئلے کے لیے حساب کے افعال کو مکمل طور پر خود کار طریقے سے انجام دے سکے۔ بدقسمتی یہ تھی کہ وہ اس مشین کا قابلِ عمل نمونہ تیار نہیں کرسکتے تھے۔ تاہم اس کے ان مفروضوں اور تصوّرات کو اہم مانا جاتا ہے۔