اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ ملک میں عدالتی نظام بہتر ہونے کے بجائے زوال پذیر ہے۔
اپنی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ بات افسوناک ہے کہ ایک ضلعی عدالت سے سپریم کورٹ میں فیصلہ ہونے تک سائل کو ا وسطا پچیس سے تیس سال لگ جاتے ہیں ایسے نظام کو کسی طرح بھی فراہمی انصاف کا نظام نہیں کہا جا سکتا.
انہوں نے کہا کہ انہئیں دکھ سے تسلیم کرنا پڑ رہا ہے کہ پاکستان کا عدالتی نظام عوام سے جلد اور فوری انصاف کا کیا گیا وعدہ پورا نہیں کر پارہا.
جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کے تحت مقدمات کی سماعت عوام کے دکھوں کا جلد مداوا کر سکتی ہے، آنے والے ججوں کو اس شق کے ذریعے انصاف کی فراہمی کو تیز بنانا چاہئے.
جسٹس انور ظہیر جمالی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں جسٹس جواد ایس خواجہ کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے پیچھے خوشگوار یادیں چھوڑی ہیں اور ان کے فیصلے آنے والے ججوں کی رہنمائی کرتے رہے گے.
سپریم کورٹ بار کے نائب صدر نے کہا کہ عدلیہ کو وکلاء کے آزاد اور خود مختار بنانا ہو گا اور وکلاء کے لائسنس کی منسوخی اور معطلی کے فیصلے خود کرنے کے بجائے وکلاء کے فورم پر ہی چھوڑنے چاہئیں تقریب سے اٹارنی جنرل نے بھی خطاب کیا.
جبکہ بائیکاٹ کے باعث خلاف روایت وائس چئیرمین پاکستان بار اور صدر سپریم کورٹ بار تقریب میں شریک نہیں ہوئے تاہم وکلاء کی ایک بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی .
جسٹس جواد ایس خواجہ آج رات بارہ بجے اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے جسٹس انور ظہیر جمالی کل نئے چیف
جسٹس کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔