لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پانی کا بحران حل کرنا آپ سب پر قرض ہے۔ آئندہ نسلوں کے لیے ڈیم بنانا انتہائی ناگزیر ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی نظام ایک الگ تھلگ نظام ہے۔ بہت سے شعبوں میں بہتری لانے کی کوشش کی۔ عدالتی نظام میں بتدریج تبدیلی آتی ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق قانون سازی نہیں کر سکتے۔ صرف انصاف کرنے کا جذبہ ہونا چاہیئے۔ آج بھی لاکھوں روپے کی پراپرٹی کا انتقال پٹواری کی زبان پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام ایک مکمل پروگرام ہے، قانون کے تقاضے پورے کرنے کے لیے مکمل پروگرام ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا بطور جج 21 سال کا تجربہ ہے۔ صرف انصاف کرنے کا جذبہ ہونا چاہیئے، اپنا گھر ٹھیک کرنا ہے بار پر تنقید کرنے نہیں آیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ توقعات بہت زیادہ ہیں جن پر مکمل نہیں اترا جا سکتا۔ بنیادی حقوق کی پامالی پر از خود نوٹس لیے۔ از خود نوٹس لے کر معاملات بہتر کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام اسپتال یا تعلیمی مسائل کے حل کے لیے نہیں۔ ’شاید وہ سب نہیں کر سکا جو کرنا چاہتا تھا، بدقسمتی سے آج بھی عدالتی نظام میں خامیاں موجود ہیں‘۔
چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کو موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ بہت سے مقدمات کو خراب کرنے میں ججز کا بھی ہاتھ ہے۔ ججز کو عہد کرنا ہوگا انصاف کرنا ہے اور صرف انصاف کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بالکل ٹھیک نہیں، غلطیاں ہم سے بھی ہوسکتی ہیں۔ ہمیں بطور ایک ادارہ اپنی غلطیاں تسلیم کرنا چاہیئے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پاکستان کو ویسے کمزور نہیں کیا جا سکتا، پانی بحران سے کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں پانی کا بحران جرم ہے جو ایک غیر ملکی سازش ہے۔ ’پانی کا بحران حل کرنا آپ سب پر قرض ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ نسلوں کے لیے ڈیم بنانا انتہائی ناگزیر ہے۔ ’ہمیں اپنے مستقبل کو بہتر کرنے کے لیے قربانیاں دینی پڑیں گی، ڈیم ہمارے بچوں کا قرض ہے‘۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔