تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

پشاور: عوامی مسائل سے متعلق مقدمات کی سماعت، وزیر اعلیٰ کی طلبی

پشاور: کراچی، لاہور اور کوئٹہ کے بعد چیف جسٹس پاکستان نے عوامی مسائل پر پشاورمیں بھی عدالت لگا لی۔ صاف پانی کے مسئلے پر چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کو طلب کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور پہنچے۔ سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں انہوں نے عوامی مسائل سے متعلق کئی مقدمات کی سماعت کی۔

اسپتالوں کے فضلے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے سیکریٹری صحت سے استفسار کیا کہ کراچی اور لاہور میں صورتحال بہتر بنا دی ہے۔ آپ کی کیا پوزیشن ہے، صوبے کے کتنے اسپتالوں میں انسیلیٹر موجود ہے، تمام تفصیل پیش کی جائے۔

سیکریٹری صحت نے بتایا کہ خیبر پختونخواہ میں 15 سو 70 اسپتال ہیں۔ 2 اضلاع میں ڈی ایچ کیو اسپتال نہیں۔

چیف جسٹس نے شام 6 بجے تک تمام تفصیلات طلب کرلیں۔

وی آئی پی پروٹوکول سے متعلق کیس میں آئی جی خیبر پختونخواہ عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صوبے میں کتنے لوگوں کے پاس سیکورٹی ہے؟ جس پر آئی جی نے بتایا کہ اس وقت صوبے میں 3 ہزار اہلکار ذاتی سیکیورٹی پر ہیں۔

چیف جسٹس نے صوبے میں سرکاری و غیر سرکاری شخصیات کو دی گئی اضافی سیکیورٹی آج ہی واپس لینے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ جن کے پاس سب کچھ ہے وہ اپنی سیکیورٹی کا بھی خود انتظام کریں۔

صاف پانی سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کو طلب کرلیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پشاور کا کچرا کس کنال میں ڈالا جارہا ہے؟ ڈمپنگ گراؤنڈ کیوں موجود نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں سب اچھا ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ وزیر اعلیٰ آج آتے ہیں یا کل؟ میں رات دو بجے بھی یہاں ہوں گا۔


الرازی میڈیکل کالج کا دورہ

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے الرازی میڈیکل کالج کا بھی دورہ کیا۔

انہوں نے کالج انتظامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچوں سے اتنی فیس لے رہے ہیں کالج کے کمرے دیکھیں۔

چیف جسٹس نے میڈیکل کالج کا اکاؤنٹ منجمد اور ریکارڈ ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -