تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

بھارتی چیف جسٹس نے مقبوضہ کشمیرکی حیثیت ختم کرنےکی درخواست پراعتراضات اٹھادئیے

نئی دہلی : بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگی نے مقبوضہ کشمیرکی حیثیت ختم کرنےکی درخواست پر اعتراضات کرتے ہوئے کہا اس پٹیشن میں کچھ نہیں، کیوں نہ درخواست کوٹیکنیکل بنیادوں پرمسترد کردوں۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر سے 370 کے خاتمے کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی ، سماعت خصوصی بینچ بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوبدی اور جسٹس ایس اے نذیر نے کی۔

سماعت میں بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگی نے درخواست پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا تین دفعہ پٹیشن پڑھی اس میں کچھ نہیں، کیوں نہ درخواست کوٹیکنیکل بنیادوں پرمسترد کردوں۔

یاد رہے بھارتی سپریم کورٹ کے جسٹس رمانا نے آرٹیکل 370 کے خاتمے کیخلاف دائر ہونیوالی درخواست کی فوری سماعت سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی سماعت کیلئے تاریخ چیف جسٹس رنجن گگوئی مقرر کریں گے۔

آرٹیکل 370 کی منسوخی کو بھارتی ایڈووکیٹ ایم ایل شرما، مقبوضہ کشمیر کی نیشنل کانفرنس کے رہنما محمد اکبر لون اور جسٹس ریٹائرڈ حسنین مسعودی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے جبکہ بعض دیگر افراد نے بھی آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کر رکھا ہے۔

خیال رہے جوڈیشل ایکٹوازم پینل نے 370 اے کو چیلنج کرنے کیلئے بھارتی سپریم کورٹ کو درخواست بھیجی تھی، جس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ آف انڈیا سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے معاملہ پر ازخود نوٹس لینے کی درخواست کی گئی تھی۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ جموں کشمیر اسمبلی پہلے قرداد منظور کرے گی، پھر ترمیم کی جاسکے گی، گورنر کے ذریعے یہ تبدیلی ممکن نہیں ہے، حالیہ ترمیم اختیارات سے تجاوز اور بدنیتی پر مبنی ہے اور بھارتی سپریم کورٹ بھی آرٹیکل 370 میں اس طرح سے کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔

درخواست میں کہا گیا اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت جموں کشمیر انڈیا کا حصہ نہیں ہے، ترمیم 1972 میں کئے گئے شملہ معاہدے اور لاہور معاہدہ 1999کی بھی خلاف ورزی ہے اور ہ آرٹیکل 370 میں کی گئی ترمیم آئین انڈین 1950سے متصادم ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی آئین میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی تاہم مودی حکومت نے آرٹیکل 370 ختم ککرکے یہ خصوصی حیثیت ختم کر دی۔

Comments

- Advertisement -